بچی کے ’ریپ‘ میں ملوث فلم ساز کی ایوارڈ نامزدگیوں پر تنازع
بچی کے ’ریپ‘ کے الزام میں کم سے کم 2 ماہ تک قید کی سزا کاٹنے والے ہولی وڈ فلم ساز 86 سالہ رومن پولانسکی کو 45ویں سیزر ایوارڈز کی کئی نامزدگیوں کے لیے منتخب کرلیا گیا جس کے بعد ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔
واضح رہے کہ سیزر ایوارڈ فرانس کے سب سے بڑے ایوارڈز مانے جاتے ہیں جنہیں فرانسیسی سینما میں آسکرز کہا جاتا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق رومن پولانسکی کی فلم 'این آفیسر اینڈ اے اسپائے' کو سیزر ایوارڈز میں 12 نامزدگیوں کے لیے منتخب کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں: آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز پر ریپ کا الزام
خیال رہے کہ رومن پولانسکی پر 1977 میں ایک تیرہ سالہ لڑکی سے غیر قانونی جنسی تعلق قائم کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا لیکن وہ سزا سنائے جانے سے قبل ہی امریکا چھوڑ کر فرانس چلے گئے تھے۔
اس الزام کے بعد سے اب تک فلم ساز پر کئی جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات لگائے جاچکے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ انٹرنیٹ پر ان کے اس ایوارڈ کی تقریب کا حصہ بننے پر تنازع کھڑا ہوا۔
سیزر ایوارڈز کے مالک نے فلم ساز کا سپورٹ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایوارڈز کے لیے منتخب کرتے ہوئے جیوری ذاتی زندگیوں میں ہونے والے معاملات پر فیصلہ نہیں لیتی۔
دوسری جانب فرانس کی فیمینسٹ تنظیم کی ترجمان سیلین پیکس کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'میں بےحد حیران ہوں، سینما کے 400 ممبران نے پولانسکی کو ووٹ دے کر 12 نامزدگیوں کے لیے منتخب کیا، آج تک کم از کم 12 خواتین رومن پولانسکی پر ریپ کا الزام بھی لگاچکی ہیں، اخلاق کی بات نہ کی جائے، بات انصاف کی ہونی چاہیے'۔
خیال رہے کہ فرانس کی سابق اداکارہ ویلنٹائن مونیئر نے گزشتہ سال رومن پولانسکی پر جنسی ہراساں اور ریپ کا الزام عائد کیا تھا۔
ویلنٹائن مونیئر نے رومن پولانسکی پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ فلم ساز نے انہیں 1975 میں اپنے بنگلے میں ریپ اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا، اس وقت وہ صرف 18 برس کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کے’ریپ‘میں ملوث فلمسازکی خواتین کے’ریپ‘میں ملوث پروڈیوسرپرتنقید
ویلنٹائن مونیئر کے مطابق رومن پولانسکی کی حال ہی میں ریلیز ہوئی فلم کے باعث انہوں نے اتنے سالوں بعد ان کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب سیزر ایوارڈز کو رومن پولانسکی کی وجہ سے اس قسم کے تنازع کا سامنا کرنا پڑا ہو، اس سے قبل 2017 میں بھی انہیں جیوری کا حصہ بنانے پر ایوارڈز انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔