• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ڈی این اے میچ ہونے کے بعد بادشاہ نے 'ناجائز' بیٹی کو تسلیم کرلیا

شائع January 29, 2020
85 سالہ سابق بادشاہ نے 51 سالہ خاتون کو بیٹی قرار دے دیا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
85 سالہ سابق بادشاہ نے 51 سالہ خاتون کو بیٹی قرار دے دیا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

یورپی ملک بیلجیم کے سابق بادشاہ 85 سالہ البرٹ دوئم نے ایک خاتون سے اپنا ڈی این اے ٹیسٹ میچ ہونے کے بعد انہیں اپنی بیٹی تسلیم کرلیا۔

بیلجیم کے سابق بادشاہ البرٹ دوئم نے خراب صحت کی وجہ سے 78 سال کی عمر میں 2013 میں تخت سے علیحدگی اختیار کی تھی۔

ان کی جانب سے تخت سے علیحدگی کے بعد ان کے بڑے بیٹے نے تخت سنبھالا تھا۔

سابق بادشاہ نے جس 51 سالہ خاتون کو اپنی بیٹی تسلیم کرلیا انہوں نے البرٹ دوئم کے خلاف اس وقت ہی قانونی جدوجہد شروع کی تھی جب وہ تخت پر موجود تھے۔

تاہم بادشاہ ہونے کی وجہ سے انہیں تمام قانونی و عدالتی کارروائیوں سے استثنیٰ حاصل تھی جس وجہ سے ان کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی انہوں نے اخلاقی طور پر خاتون کو اپنی بیٹی تسلیم کیا۔

ڈیلفین بوئل نے 1999 کے بعد بادشاہ کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
ڈیلفین بوئل نے 1999 کے بعد بادشاہ کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

خراب صحت کی وجہ سے تخت چھوڑے جانے کے بعد 51 سالہ خاتون نے ان کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا تو عدالت نے سابق بادشاہ کو ڈی این اے کرانے کا حکم دیا۔

عدالتی حکم سے قبل اور بعد میں بھی بادشاہ خاتون کو اپنی بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کرتے رہے تاہم انہوں نے 2018 میں کرسمس کے موقع پر تسلیم کیا تھا کہ ماضی میں ان کے ایک دوسری خاتون سے جنسی تعلقات رہے تھے۔

تاہم اب ڈی این اے میچ ہونے کے بعد انہوں نے 51 سالہ کو اپنی جسمانی بیٹی کے طور پر قبول کرلیا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سابق بادشاہ کے وکلا اور 51 سالہ خاتون ڈیلفین بوئل کے وکلا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد دونوں کے درمیان کئی سال سے چلنے والی قانونی جنگ ختم ہوگئی۔

شاہی محل سے سابق بادشاہ کے وکلا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ البرٹ دوئم نے ڈیلفین بوئل کو اپنی جسمانی بیٹی کے طور پر قبول کرلیا۔

بادشاہ البرٹ دوئم ڈیلفین بوئل کو بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کرتے رہے تھے—فوٹو: اے ایف پی
بادشاہ البرٹ دوئم ڈیلفین بوئل کو بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کرتے رہے تھے—فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب ڈیلفین بوئل کے وکلا نے بھی بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ بادشاہ نے ان کی موکلہ کو اپنی اصلی بیٹی کے طور پر قبول کرلیا۔

اگرچہ بادشاہ کی جانب سے خاتون کو بیٹے کے طور پر قبول کرلیا گیا تاہم اس حوالے سے مزید کوئی وضاحت نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ خاتون کو شاہی مراعات بھی دی جائیں گی یا نہیں؟

تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ 51 سالہ خاتون کو تمام شاہی مراعات ملیں گی لیکن اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

بادشاہ نے جس 51 سالہ خاتون ڈیلفین بوئل کو اپنی بیٹی تسلیم کیا ہے انہوں نے بادشاہ کے خلاف 1999 کے بعد بولنا شروع کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ بادشاہ کی 'ناجائز' بیٹی ہیں۔

ڈیلفیئن بوئل نے اس وقت آواز اٹھانا شروع کی تھی جب البرٹ دوئم کی اہلیہ شہزادی پاؤلا کی سوانح عمری 1999 میں سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے اپنے شوہر کے معاشقوں کا بھی ذکر کیا تھا۔

سابق بادشاہ اپنی اہلیہ اور اہل خانہ کے ہمراہ—فوٹو: زمبیو
سابق بادشاہ اپنی اہلیہ اور اہل خانہ کے ہمراہ—فوٹو: زمبیو

شہزادی پاؤلا نے کتاب میں بتایا تھا کہ ان کے شوہر کے 1960 سے قبل ایک خوبرو خاتون سے ناجائز جنسی تعلقات تھے جن کے نتیجے میں ایک بچی کی پیدائش بھی ہوئی تھی۔

اگرچہ شہزادی پاؤلا نے کتاب میں ڈیلفیئن بوئل کا ذکر نہیں کیا تھا تاہم کتاب سامنے آنے کے بعد وہ خود سامنے آئی تھیں اور انہوں نے کہا تھا کہ ان کی والدہ سے ہی بادشاہ کے جنسی تعلقات تھے اور ان تعلقات کی وجہ سے وہ پیدا ہوئی تھیں۔

ڈیلفیئن بوئل کی والدہ نے بعد ازاں ایک صنعت کار سے شادی کرلی تھی اور ان کی پرورش بھی وہیں ہوئی تھیں۔

ڈیلفیئن بوئل نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد بطور آرٹسٹ اپنا کیریئر شروع کیا اور ان کا شمار بیلجیم کی معروف ترین آرٹسٹ خواتین میں ہوتا ہے۔

البرٹ دوئم نے 2013 میں تخت چھوڑا تھا جس کے بعد ان کے بیٹے فلپس تخت نشین ہوئے تھے—فوٹو: اسکائے نیوز
البرٹ دوئم نے 2013 میں تخت چھوڑا تھا جس کے بعد ان کے بیٹے فلپس تخت نشین ہوئے تھے—فوٹو: اسکائے نیوز

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024