• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اشرف غنی کی ٹوئٹس پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، دفتر خارجہ

شائع January 28, 2020
اکستان، افغانستان کے ساتھ قریبی خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے کا خواہشمند ہے، ترجمان دفتر خارجہ — فائل فوٹو / فارن آفس
اکستان، افغانستان کے ساتھ قریبی خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے کا خواہشمند ہے، ترجمان دفتر خارجہ — فائل فوٹو / فارن آفس

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی کی ٹوئٹس پاکستان کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت اور بلاجواز ہیں۔

دفتر خارجہ سے جاری مذمتی بیان میں کہا گیا کہ 'افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ ٹوئٹس پر سخت تشویش ہے جبکہ یہ ٹوئٹس پاکستان کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت اور بلاجواز ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے بیانات دونوں ممالک کے درمیان اچھی ہمسائیگی کے لیے مددگار نہیں، پاکستان، افغانستان کے ساتھ قریبی خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے کا خواہشمند ہے تاہم یہ تعلقات عدم مداخلت کے اصول کے تحت ہونے چاہئیں۔

بیان میں افغانستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ خطے میں امن و استحکام کے مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کرے۔

واضح رہے کہ اشرف غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری پر دکھ کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے پی ٹی ایم سربراہ کی جلد رہائی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'خطے کی حکومتوں کو لازمی طور پر پرامن شہری تحاریک کی حمایت اور ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔'

مزید پڑھیں: پی ٹی ایم کا منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان

خیال رہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو پشاور پولیس نے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا تھا۔

تہکال پولیس اسٹیشن کے عہدیدار شیراز احمد نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پیر کو علی الصبح انہیں گرفتار کیا گیا۔

پولیس نے دیگر 9 پی ٹی ایم کارکنوں کو گرفتار کیا، جن کی شناخت محمد سلمان، عبدالحمید، ادریس، بلال، محب، سجادالحسن، ایمل، فاروق اور محمد سلمان کے نام سے ہوئی۔

بعد ازاں پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین کو پشاور کے جوڈیشل کمپلیکس میں سیشن جج کے سامنے پیش کیا گیا، اس دوران سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔

عدالت نے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر پشاور سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دیا۔

پی ٹی ایم رہنماؤں اور اراکین اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر نے منظور پشتین کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024