'تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ جاننے کیلئے میڈیا اداروں کا آڈٹ ہونا چاہیے'
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ میڈیا آگنائزیشنز کا آڈٹ ہونا چاہیے تاکہ معلوم ہوسکے کہ مالکان کیوں تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کرتے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت عالیہ کی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں اظہار رائے کو روکا نہیں جاسکتا جبکہ ہماری حکومت کی ایسی سوچ بھی نہیں ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر کوئی دوسری رائے نہیں ہونی چاہیے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں ایسا ہوہی نہیں سکتا کہ صحافی کی آواز کو دبایا جاسکے، اب ایسے طریقے موجود ہیں جس سے صحافی اپنی آواز سامنے لے آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: چوہدری شوگر مل ہمیشہ منی لانڈرنگ کا گڑھ رہی، شہزاد اکبر
ذرائع ابلاغ کے اداروں میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ میڈیا آرگنائزیشنز کا آڈٹ ہونا چاہیے تاکہ معلوم ہوسکے کہ مالکان کیوں تنخواہیں نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ وہ صحافیوں کے حقوق سے متعلق جو بھی کردار ادا کرسکتے ہیں، وہ کریں گے۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر راجہ انعام امین منہاس ،سیکریٹری عمیر بلوچ، پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بہزاد سلیمی، رسجا کے صدر شاکر عباسی اور پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے صدر عبدالقیوم صدیقی اور دیگر بھی موجود تھے۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت کوئی ایسا قانون نہیں بنا سکتی جس کی معاشرے میں پذیرائی نہ ہو، معاشرے میں ہر بات پر مکالمہ ہونا چاہیے۔
دوران خطاب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ہوئی، ان کی ضمانت پر 4 ہفتے کا وقت گزر چکا ہے، انہوں نے جو رپورٹس بھیجی تھیں اس میں دراصل رپورٹ کوئی نہیں، انہوں نے پنجاب حکومت کو صرف ایک سرٹیفکیٹ بھیج دیا ہے جس کے ساتھ میڈیکل رپورٹس منسلک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے نواز شریف اور ان کی قانونی ٹیم سے وضاحت مانگی ہے لیکن ابھی تک جواب نہیں آیا، میڈیکل بورڈ کو نواز شریف کا جواب ملے گا تو حکومت اپنے لائحہ عمل کو اپنائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر کا شہباز شریف کے خلاف ثبوت منظر عام پر لانے کا عندیہ
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ہم نے پوچھا ہے کہ جس علاج کے لیے آپ گئے ہیں اس بارے میں بتائیں کہ کتنا علاج ہوا، ساتھ ہی انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں نواز شریف کے پلیٹلیٹس سے متعلق لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جاتا تھا لیکن جب سے وہ باہر گئے ہیں اس معاملے پر مکمل اندھیرا ہے، لہٰذا نواز شریف کے معاملے پر فیصلہ ضرور ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل نہ کبھی سست تھا اور نہ ہی بہت تیز، ہم نے احتساب کے عمل میں بہتری کے لیے کچھ ترامیم کی ہیں لیکن نیب کا کوئی آرڈیننس واپس نہیں لیا گیا، مذکورہ آرڈیننس 4 ماہ تک موجود ہے اور اس میں توسیع بھی ہوسکتی ہے۔
دریں اثنا انہوں نے نومنتخب اراکین کو مبارک باد پیش کی جبکہ ایسوسی ایشن کے اراکین سے حلف بھی لیا۔
تبصرے (1) بند ہیں