اسرائیل نے اپنے شہریوں کو پہلی مرتبہ سعودی عرب جانے کی باضابطہ اجازت دیدی
اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات پر جمی برف ہر گزرتے دن کے ساتھ پگھلتی جا رہی ہے اور اسرائیل نے اپنے شہریوں کو پہلی مرتبہ سعودی عرب جانے کی باضابطہ اجازت دے دی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کے وزیر داخلہ آریائی دیری نے ملک کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے مشاورت کے بعد بیان جاری کیا کہ اسرائیلی شہریوں کو دو صورتوں میں سعودی عرب جانے کی اجازت ہو گی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ نے امن معاہدہ پیش کیا تو اوسلو معاہدے سے دستبردار ہوجائیں، فلسطین
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی شہری مذہبی امور یعنی عمرے یا حج کی ادائیگی یا پھر کاروباری وجوہات یا سرمایہ کاری کی غرض سے 90دن کے لیے سعودی عرب کا دورہ کر سکیں گے۔
اسرائیلی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ کاروبار کے لیے سعودی عرب کا سفر کرنے والوں کو ریاض میں داخل ہونے کے لیے تمام انتظامات خود کرنے ہوں گے اور یہ ضروری ہے کہ انہیں اس کے لیے سعودی سرکاری اداروں سے دعوت نامہ موصول ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے اجازت کے باوجود مسافروں کو سفر کے لیے سعودی عرب کی اجازت لازمی درکار ہو گی۔
اجازت ملنے سے قبل عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے اکثر افراد سعودی عرب جاتے تو تھے لیکن اسرائیل نے اپنے ملک کے یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کو باقاعدہ سعودی جانے کی اجازت کبھی نہیں دی۔
اس سے قبل اسرائیل کے عوام کسی تیسرے ملک خصوصاً اردن سے ہو کر سعودی عرب جاتے تھے لیکن اب وہ براہ راست سعودی عرب جا سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کامقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان
ابھی تک سعودی عرب کی جانب سے پالیسی میں تبدیلی کے حوالے سے کسی قسم کا بیان جاری نہیں کیا گیا لیکن حالیہ عرصے میں عرب ریاستوں اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں ماضی کی نسبت کافی بہتری ہوتی نظر آئی۔
اسرائیل کے اردن اور مصر سے امن معاہدے ہیں لیکن فلسطین پر ناجائز قبضے کے سبب ان کے مسلم دنیا کے خصوصاً عرب ممالک کے ساتھ اس طرح کے معاہدے نہیں ہو سکے۔