ایکسچینج ریٹ مستحکم، مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی آمد میں کمی
کراچی: مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی آمد میں 40 سے 50فیصد تک کمی ہوئی لیکن کرنسی ڈیلرز اس کمی کی اصل وجہ بتانے سے قاصر ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتے بھر کے دوران ایکسچینج ریٹ مستحکم رہا اور ملک میں ڈالر کے کاروبار میں کمی ریکارڈ کی گئی جہاں ڈیلرز نے کہا کہ 90 فیصد لوگ اب بینکوں میں رقم ڈیپازٹ کرانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: گاڑیوں کی فروخت میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا کہ رواں ماہ کے اوائل میں ملک بھر میں ڈالر کی آمدن 300ملین ڈالر تک رہی تھی لیکن اب یہ 120 سے 150ملین ڈالر کے درمیان ہے۔
وہ ڈالر کی آمد کی وجہ بتانے سے قاصر ہیں لیکن ان کا ماننا ہے کہ انفرادی طور پر خرید و فروخت کرنے والے افراد کے لیے کرنسی کا کاروبار کشش کھو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان دنوں خریدار بہت کم ہیں جبکہ فروخت کرنے والے بھی ٹریڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں جبکہ اس وقت تقریباً 90فیصد لوگ ڈالر فروخت کرنے والے ہیں جبکہ صرف 10فیصد لوگ خریدنے کے لیے آتے ہیں۔
کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ وہ بینکوں میں ڈپوزٹ کر رہے ہیں جس سے ڈالر کے تیز بہاؤ کا سامنا کرنے والی انٹربینک مارکیٹ میں اضافی ڈالر آ رہے ہیں جبکہ اسی کے ساتھ ساتھ درآمدات کے بل میں انتہائی کمی کے سبب ڈالر کے بہاؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے ٹیکس چوری کے مزید کیسز بے نقاب کردیے
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے سابق سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے کہا کہ کرنسی کے کاروبار میں تیزی سے کم ہوتی کشش کی ایک وجہ ایکسچینج ریٹ میں استحکام ہے، گزشتہ دو ماہ سے ریٹ 154 سے 155 روپے کے درمیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والوں کو رقم جمع کرانے پر بینک زیادہ بہتر رقوم کی پیشکش کر رہے ہیں جس عام عوام میں ڈالر کو ایک اثاثے کی حیثیت سے ذخیرہ کرنے کی خواہش میں کمی آئی ہے۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ بینکوں کی جانب سے زیادہ بہتر ریٹرنز کی پیشکش پر پاکستانی عوام کی جانب ڈالر خریدنے میں کمی آئی ہے جس سے اسٹیٹ بینک کو ایکسچینج ریٹ کے استحکام میں مدد ملی۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر باقر رضا نے اسیکسچینج ریٹ میں استحکام کی ضرورت پر زور دیا جو بیرونی سطح پر معاشی امور کی انجام دہی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
مزید پڑھیں: بینک اکاؤنٹس میں رقم کی غیر قانونی منتقلی کا ایک اور اسکینڈل بے نقاب
ایکسچینج ریٹ میں یہ استحکام درآمدات کے بل میں کمی، مختلف ذرائع سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور موقع کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو صفر پر لانے کی پالیسی میں تبدیلی کے سبب ممکن ہو سکا۔
ترسیلات زر بھی ڈالر کی آمدن کا ایک بڑا ذریعہ ہیں جس سے ایکسچینج ریٹ کو انتہائی ضروری استحکام میسر آیا اور گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں اس مالی سال کے پہلے حصے میں غیرملکی پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم میں 31.31فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
تبصرے (1) بند ہیں