سائبر کرائم ونگ کے افسران کےخلاف تحقیقاتی یونٹ قائم
وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کے افسران کے خلاف عوامی شکایات کے بعد تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کا یونٹ قائم کردیا گیا۔
قائم کردہ انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی یونٹ (آئی اے یو) ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے افسران کے خلاف موصول شکایات سے متعلق تحقیقات کرے گا۔
مزید پڑھیں: ایف آئی اے نے سائبر کرائم کی روک تھام کیلئے خصوصی اختیارات مانگ لیے
ڈان کو موصول نوٹی فیکشن کے مطابق 4 رکنی تحقیقاتی یونٹ کی نگرانی ڈائریکٹر سائبر کرائمز وقار چوہان خود کریں گے۔
نوٹی فیکشن میں کہا گیا کہ تحقیقاتی یونٹ سائبر کرائمز ونگ کے افسران کے خلاف عوامی شکایات کی چھان بین کرےگا۔
علاوہ ازیں تحقیقاتی یونٹ میں ایڈیشنل ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور سپرنٹنڈنٹ سائبر کرائمز سمیت اسسٹنٹ ڈائریکٹر انوسٹی گیشنز بھی شامل ہوں گے۔
مذکورہ تحقیقاتی یونٹ فرائض کی ادائیگی میں بے پرواہی برتنے والے افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کرے گا۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو ملک بھر میں سائبر کرائم کے 15 نئے شکایتی مراکز قائم کرنے کی اجازت دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سائبر کرائم ایکٹ کے تحت عدالت نے پہلی سزا سنادی
ملک بھر میں سائبر کرائم کے نئے رپورٹنگ سینٹرز کے قیام کا فیصلہ انسداد الیکٹرونک کرائم ایکٹ (پِریوینشن آف الیکٹرونک کرائم ایکٹ) 2016 کی شق 51 کے تحت کیا گیا تھا۔
مذکورہ ایکٹ کی شق 51 کے تحت حکومت کو سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
ایف آئی اے نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ برقی جرائم کی روک تھام کا قانون ان کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ برس مارچ میں سائبر کرائم ایکٹ کے تحت عدالت نے پہلا فیصلہ سنایا تھا اور لڑکیوں کو سوشل میڈیا پر تنگ کرنے والے مجرم کو سزا سنائی تھی۔
مزیدپڑھیں: متنازع سائبر کرائم بل—کیا کیا ہوا؟
ایف آئی اے صوبہ سندھ کے سائبر کرائم برانچ نے جنوری 2018 میں بتایا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو بلیک میل اور بدنام کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا تھا۔
رواں سال کے آغاز ہی میں ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ نے صوبے میں سائبر کرائم کی روک تھام اور جرائم کی فوری رپورٹنگ کے لیے نئی ویب سائٹ بھی متعارف کرائی تھی۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ پر شکایت موصول ہونے کے بعد متعلقہ شخص سے سائبر کرائم کی ٹیم خود 48 گھنٹوں میں رابطہ کرے گی یا ایمرجنسی کی صورت میں شکایت کے اندراج کے چند منٹ بعد ہی رابطہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ انسداد الیکٹرونک کرائم ایکٹ ملک میں بڑھتے ہوئے سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے 2016 میں مںظور ہوا تھا۔
انسداد الیکٹرانک کرائم بل میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کی روک تھام پر سزاؤں کا تعین کیا گیا تھا جس کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)اسلامی اقدار، قومی تشخص، ملکی سیکیورٹی اور دفاع کے خلاف مواد بند کرنے کی پابند ہوگی۔