• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

چین میں مقیم پاکستانی چینی محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کریں، سفارتخانہ

شائع January 25, 2020 اپ ڈیٹ January 26, 2020
ووہان شہر کی حکومت نے مذکورہ اقدامات کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے ہیں—تصویر:رائٹرز
ووہان شہر کی حکومت نے مذکورہ اقدامات کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے ہیں—تصویر:رائٹرز

چین سے پھیلنے والے ہلاکت خیز کورونا وائرس کے دیگر ممالک تک پہنچنے کے بعد بیجنگ میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے چین میں مقیم پاکستانیوں کے لیے انتباہ جاری کردیا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث چین میں 40 سے زائد افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد اس وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں جس میں تقریباً 250 کی حالت تشویشناک ہے۔

مذکورہ وائرس چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے شروع ہوا اور 40 سے زائد افراد کی ہلاکت کا سبب بنا جبکہ متاثرہ افراد کی سب سے زیادہ تعداد بھی ووہان سے ہی تعلق رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے شبے میں چینی شخص ملتان کے نشتر ہسپتال منتقل

چنانچہ چین کے دارالحکومت میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے ووہان میں مقیم پاکستانی طلبہ اور دیگر پاکستانی افراد کو چین کے محکمہ صحت کی جاری کردہ ہدایات پر عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سفارتخانے سے جاری بیان میں چین کی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ کورونا وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ ووہان کی شہری حکومت نے عوام کو عارضی طور پر طویل فاصلے کے سفر سے روک دیا ہے اور ووہان سے ریلوے اور ہوائی جہازوں کے سفری شیڈول بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

سفارتخانے کے بیان کے مطابق ووہان شہر کی حکومت نے مذکورہ اقدامات کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے 'کورونا وائرس' کی روک تھام کیلئے احتیاطی تدابیر شروع کردیں

بیان میں پاکستانی کمیونٹی خصوصاً طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی اور کہا گیا کہ حفظان صحت کا خیال اور صحت ایڈوائزری پر عمل کریں۔

سفارتخانے کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی سفارتخانہ، ووہان میں طلبہ سمیت دیگر ہم وطنوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اگر کوئی پاکستانی شہری کورونا وائرس سے متاثر ہو تو چینی حکام سے تعاون کرے اور متاثرہ پاکستانی فوری طور پر بیجنگ میں مشن کو اطلاع دیں۔

اس کے ساتھ جن طلبہ کے ویزا کی میعاد اختتام پذیر ہونے والی ہیں انہیں جامع دستاویزات کے ساتھ سفارتخانہ کو مطلع کرنے کا کہا گیا کہ طلبہ سمیت پاکستانی کمیونٹی سفارتی مشن سے بلا روک ٹوک معاونت کے لیے رابطہ کرے۔

چین میں کتنے پاکستانی موجود ہیں؟

علاوہ ازیں کورونا وائرس کے پیش نظر وزارت خارجہ نے چین میں مقیم پاکستانی شہریوں کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق چین کے مختلف حصوں میں تقریباً 28 ہزار پاکستانی طالبعلم موجود ہیں جبکہ 800 مقیم پاکستانی تاجر جبکہ 1500 ایسے پاکستانی تاجر ہیں جو اکثر و بیشتر چین کا سفر کرتے رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس کے پیش نظر پاکستان میں الرٹ جاری

وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر ووہان کے حوالے سے دفتر خارجہ نے بتایا کہ صرف اس ایک شہر میں 500 کے قریب پاکستانی طلبہ موجود ہیں۔

اپنے بیان میں دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ یہ اعداد و شمار حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جاری کیے گئے کیونکہ کئی طلبہ جو اسکالر شپس یا سیلف فنانسنگ کی بنیاد پر چین آتے ہیں وہ ہمیشہ اپنے آپ کو سفارتخانے میں رجسٹر نہیں کرواتے۔

اسی طرح پاکستانی تاجر اور چین جانے والے دیگر افراد بھی ہمیشہ پاکستانی سفارتخانے میں اپنا اندراج نہیں کرواتے اس لیے سفارتخانے کے پاس ایک اندازے پر مبنی تخمینہ ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر

واضح رہے کہ 23 جنوری کو قومی ایئر لائنز (پی آئی اے) نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر چین کے بیجنگ ایئرپورٹ پر اپنے متوقع مسافروں کی کورونا وائرس اسکریننگ کا عمل شروع کردیا تھا۔

اس کے علاوہ وزارت صحت کی مدد سے ملک کے اندر بھی 4 بڑے ایئر پورٹس پر کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے تھرمل اسکینرز نصب کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں؛ کورونا وائرس: چین کے دیگر شہروں میں بھی ٹرانسپورٹ معطل،عبادت گاہیں بند

ترجمان ایوی ایشن ڈویژن کے بیان کے مطابق تھرمل اسکینر کراچی ، لاہور ، اسلام آباد اور باچاخان ایئر پورٹس پر نصب کیے گئے۔

قبل ازیں 22 جنوری کو وفاقی حکومت کی وزارت قومی صحت سروسز نے چین میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے پیش نظر خطرات سے بچنے کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا تھا۔

ہدایت نامے کے مطابق اس وائرس کی علامات میں بخار، کھانسی، سانس لینے میں دشواری شامل ہے، وائرس متاثرہ جانور یا حاصل شدہ غذا سے انسان کو منتقل ہوتا ہے اور یہ کورونا وائرس پھیپھڑوں کو شدید متاثر کرتا ہے۔

مذکورہ ہدایت نامے میں کہا گیا تھا کہ دنیا میں کورونا وائرس کی ویکسین تاحال دستیاب نہیں تاہم اس سے بچاؤ کا واحد حل بروقت احتیاطی تدابیر ہیں۔

کورونا وائرس کا پھیلاؤ

واضح رہے کہ چین میں ہلاکت خیز کورونا وائرس کی وجہ سے 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی 1200 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں 200 سے زائد کی حالت تشویشناک ہے۔

مذکورہ وائرس سانس کے ذریعے پھیلتا ہے جس کے علاج کی اب تک کوئی ویکسین دستیاب نہیں البتہ چین میں عوام کو عوامی مقامات پر ماسک پہننے اور صفائی ستھرائی رکھنے سمیت دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایات کی گئیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین: انسان سے انسان میں منتقل ہونے والے مہلک وائرس کے پھیلنے کی تصدیق

وائرس سے سب سے زیادہ صوبہ ہوبے کا شہر ووہان متاثر ہوا جہاں چند ضروری مقامات کے علاوہ تمام عوامی مقامات بند کردیے گئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ریلوے اسٹیشنز اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند کردی گئی ہے جبکہ ادویات کی دکانوں کے باہر لوگوں کی طویل قطاریں نظر آئیں ہیں۔

امریکی خیبررساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق چین میں نئے قمری سال کی تقریبات کے موقع پر دیگر ممالک سے لاکھوں چینی شہریوں کی آمد متوقع تھی تاہم اب ان تقریبات کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

چین کے علاوہ امریکا، ملائیشیا، فرانس اور آسٹریلیا میں بھی کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں اور ان ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی ایئرپورٹ پر مسافروں کے جسم کا درجہ حرارت ناپنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024