رواں مالی سال: 6 ماہ میں پاک-بھارت تجارت انتہائی کم
کراچی: نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں تناؤ کے دوران دونوں ممالک میں تجارت بدستور مشکلات کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود سال 20-2019 کی پہلی ششماہی بھارت کے حق میں دکھائی دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حال ہی میں جاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں دوطرفہ تجارت کا حجم کافی سکڑ گیا۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستان کی بھارت کو برآمدات برائے نام ایک کروڑ 68 لاکھ ڈالر رہی جبکہ سال 19-2018 کی پہلی ششماہی میں یہ 21 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت معطل، سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ
علاوہ ازیں اسی عرصے میں بھارت سے درآمدات بھی گزشتہ سال کے 86 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 28 کروڑ 66 لاکھ ڈالر تک آگریں، جس کے نتیجے میں مشرقی پڑوسی کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 26 کروڑ 98 لاکھ ڈالر رہا۔
اسی طرح ملک کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار چین سے بھی جولائی سے دسمبر کے دوران درآمدات میں کمی ہوئی اور یہ گزشتہ برس کے 5 ارب ڈالر کے مقابلے میں 4 ارب 80 کروڑ ڈالر رہی، تاہم برآمدات میں معمولی اضافہ دیکھا گیا اور یہ مالی سال 2019 کی پہلی ششماہی کے 88 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 93 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہوگئی۔
اس کا مطلب ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی توازن منفی 864 ارب ڈالر پر رہا۔
اس کے علاوہ ملک کے دوسرے بڑے تجارتی شراکت دار متحدہ عرب امارات کے ساتھ کچھ بہتری نظر آئی اور خلیجی ریاستوں کے لیے برآمدات بڑھ کر مالی سال 20 کی پہلی ششماہی میں 82 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 63 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھی۔
تاہم درآمدات میں واضح کمی دیکھی گئی اور یہ 5 ارب ڈالر سے کم ہوکر 3 ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئی۔
واضح رہے کہ پاکستان بنیادی طور پر درآمدی بل میں کٹوتی کے ذریعے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑی حد تک کم کرنے میں کامیاب رہا ہے اور مذکورہ بالا دو کیسز سے یہ ظاہر بھی ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے بھارت سے تجارت معطل کرنے کی منظوری دے دی
اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں افغانستان کو برآمدات میں کمی ہوئی جبکہ درآمدات بھی گزشتہ سال کے اسی عرصے کی 8 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر 7 کروڑ 77 لاکھ ڈالر ہوگئی۔
دوسری جانب سری لنکا سے درآمدات میں اضافہ ہوا اور جولائی سے دسمبر کے دوران یہ 2 کروڑ 65 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 3 کروڑ 59 لاکھ ڈالر ہوگئی تاہم اس جزیدہ نما ریاست کو کی گئی برآمدات میں کمی ہوئی اور یہ 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی جو مالی سال 19-2018 کی پہلی ششماہی میں 16 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی۔
علاوہ ازیں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں بنگلہ دیش کو درآمدات و برآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی۔