• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

'میرے پاس تم ہو' کا حصہ بن کر مایوسی ہوئی، اداکارہ

شائع January 23, 2020
رحمت اجمل نے اس ڈرامے کے ساتھ ٹی وی پر ڈیبیو کیا — فوٹو: اسکرین شاٹ یوٹیوب
رحمت اجمل نے اس ڈرامے کے ساتھ ٹی وی پر ڈیبیو کیا — فوٹو: اسکرین شاٹ یوٹیوب

جہاں سوشل میڈیا پر اس وقت 'میرے پاس تم ہو' ڈرامے کا کافی چرچا ہے وہیں ڈرامے کے مصنف خلیل الرحمٰن قمر کے متنازع بیانات کی وجہ سے اسے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔

انٹرنیٹ پر مقبول ہونے والے اس ڈرامے کی کاسٹ میں کئی معروف اداکار و اداکارائیں شامل ہیں جن میں سے ایک ماڈل و اداکارہ رحمت اجمل بھی ہیں۔

رحمت اجمل اس ڈرامے میں 'عائشہ' نامی لڑکی کا کردار ادا کررہی ہیں جو ڈرامے کے مرکزی کردار 'دانش' کی دوست بنی ہیں۔

ہمایوں سعید، عائزہ خان، عدنان صدیقی اور حرا مانی نے اس ڈرامے میں اہم کردار نبھائے — فوٹو: پرومو
ہمایوں سعید، عائزہ خان، عدنان صدیقی اور حرا مانی نے اس ڈرامے میں اہم کردار نبھائے — فوٹو: پرومو

جہاں کاسٹ میں موجود ہر اداکار کی اداکاری کو پسند کیا گیا تو وہیں کچھ کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا انہیں میں ایک رحمت اجمل بھی ہیں، جنہوں نے خود پر ہوئی تنقید کے بعد خلیل الرحمٰن قمر کے نظریات سے خود کو الگ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کے ذریعے اداکارہ نے لکھا کہ 'میں جانتی ہوں کہ فنکار ہونے کی حیثیت سے ہماری سماجی ذمہ داری ہے کہ ہم ایسا مواد پروڈیوس کریں جس کے ذریعے مثبت پیغام دیا جائے اور میں اپنی اس ذمہ داری کو بےحد سنجیدگی سے ادا کرنے کی کوشش کرتی ہوں'۔

اداکارہ کے مطابق 'مجھے کئی روز سے ایسے پیغامات موصول ہورہے جس میں نفرت انگیز جملے اور پریشانیوں کا اظہار کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ میں نے اب اس پر کھل کر بات کرنے کا فیصلہ کیا'۔

مزید پڑھیں: ’میرے پاس تم ہو‘ کی آخری قسط رکوانے کیلئے خاتون عدالت پہنچ گئیں

رحمت اجمل نے کہا کہ 'میں خلیل الرحمٰن قمر کے نظریات سے بالکل اتفاق نہیں کرتی، میں نے خلیل الرحمٰن قمر کا انٹرویو سنا اور ڈرامے کے اختتام سے قبل مجھے ان کے پریشان کن خیالات کا اندازہ ہوا، میں ایسے کسی پروجیکٹ کا حصہ بن کر فخر محسوس نہیں کرتی جس کے لکھاری کے نظریات ایسے ہوں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'البتہ میں اور میرے جیسے دیگر اداکار خلیل الرحمٰن قمر کی سوچ کے بارے میں اس وقت نہیں جانتے تھے جب ہم نے ایک ساتھ اس ڈرامے کی شوٹنگ کی، ہمیں ڈرامے کی مکمل کہانی بھی معلوم نہیں تھی، پروجیکٹ میں میرا کردار ویسے بھی مختصر ہے، یہ میرے کیریئر کا پہلا ٹی وی ڈراما ہے اور میں اس وقت سیکھ رہی ہوں، میں نے اس پروجیکٹ کے ساتھ یہ بھی سیکھا کے اپنے انتخابات کو لے کر محتاظ رہنے کی ضرورت ہے'۔

اداکارہ نے اپنی پوسٹ کا اختتام اس درخواست کے ساتھ کیا کہ لوگ نئے فنکاروں کو موقع دیں کہ وہ سیکھ سکیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

یاد رہے کہ 'میرے پاس تم ہو' کی آخری ڈبل قسط رواں ہفتے (25 جنوری) کو اے آر وائے ڈجیٹل اور سینما گھروں میں پیش کی جائے گی۔

’میرے پاس تم ہو‘ کی کہانی شادی شدہ جوڑوں کے گرد گھومتی ہے، ڈرامے میں ایک شادی شدہ خاتون کو دوسرے شادی شدہ مرد کے ساتھ تعلقات استوار کرتے ہوئے اور اپنے شوہر سے طلاق حاصل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

عائزہ خان اور ہمایوں سعید نے ڈرامے میں مرکزی کردار نبھائے — فوٹو: اسکرین شاٹ
عائزہ خان اور ہمایوں سعید نے ڈرامے میں مرکزی کردار نبھائے — فوٹو: اسکرین شاٹ

ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ مہوش (عائزہ خان) ایک غریب گھرانے کی شادی شدہ خاتون ہوتی ہیں جو پیسوں کی لالچ میں اپنے شوہر (ہمایوں سعید)کو دھوکا دے کر ان سے طلاق لے کر امیر شخص 'شہوار' (عدنان صدیقی) سے تعلقات استوار کرکے ان سے شادی کرنے کی خواہش مند ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'میرے پاس تم ہو' کی آخری قسط سینما گھروں میں بھی دکھانے کا اعلان

دونوں کی شادی سے قبل ہی امیر شخص شہوار کی پہلی اہلیہ امریکا سے واپس آجاتی ہیں اور مہوش کو بے عزت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے امیر شوہر کو جیل بھجوا دیتی ہیں۔

ڈرامے کی کہانی کو بہت زیادہ لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ تنقید کے باوجود اس ڈرامے کو بہت زیادہ دیکھا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا پر آئے دن اس ڈرامے سے متعلق کوئی نہ کوئی بحث ہوتی رہتی ہے۔

خیال رہے کہ اس ڈرامے کی آخری قسط کو نشر ہونے سے رکوانے کے لیے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی خاتون نے عدالت سے رجوع بھی کرلیا۔

لاہور سے تعلق رکھنے والی ماہم جمشید نامی خاتون نے اپنے وکیل کے توسط سے سول کورٹ میں ڈرامے کی آخری قسط کو نشر کرنے سے روکنے سے متعلق درخواست دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ ڈرامے میں خواتین کی تضحیک کی گئی اور انہیں منفی کردار میں دکھا کر سماج میں خواتین کی غلط عکاسی کرنے کی کوشش کی گئی۔

عدالت کو یہ استدعا بھی کی گئی کہ عدالت ڈرامے کی آخری قسط کو سینما گھروں میں دکھائے جانے کے حوالے سے بھی احکامات جاری کرے۔

خاتون کی درخواست پر عدالت نے پیمرا، فلم سینسر بورڈ، ٹی وی چینل کی انتطامیہ اور ڈرامے کی پروڈکشن ٹیم کو طلب کرلیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024