چین میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے شہر کا لاک ڈاؤن کردیا گیا
چین میں نئے کورونا وائرس نمونیا بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد 5 سو 71 تک جا پہنچی جس میں سے 95 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ اب تک 17 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تمام افراد کی ہلاکتیں صوبے ہوبے میں ہوئی جو اس وبا کے پھیلاؤ کا مرکز بنا ہوا ہے، اس کے علاوہ ہانگ کانگ، مکاؤ اور تائیوان میں بھی ایک ایک کیس رپورٹ ہوا۔
اس کے علاوہ تھائی لینڈ نے 3 جبکہ امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے ایک ایک کیس رپورٹ ہونے کی تصدیق کی۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ووہاں کی حکومت نے وبائی مرض کے گڑھ اس شہر کا لاک ڈاؤن کردیا جس میں بسز، سب وے کشتیوں سمیت تمام پبلک ٹراسپورٹ معطل جبکہ ایئر پورٹ اور ریلوے اسٹیشنز سے باہر جانے پر پابندی لگادی تا کہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
اس کے علاوہ ووہان حکومت نے تمام افراد کو عوامی مقامات مثلاً ہوٹلوں، ریسٹورنٹس، سنیما، پارکس، شاپنگ سینٹر اور عوامی ذرائع آمدو رفت میں ماسک پہننے کی ہدایت کی ہے تا کہ یہ بیماری پھیلنے سے روکی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس کے پیش نظر پاکستان میں الرٹ جاری
وائرس کی موثر طریقے سے روک تھام کیلئے ہوبے کی صوبائی حکومت نے ایمرجنسی پبلک ہیلتھ ریسپانس میکانزم کو فعال کرنے کا اعلان کردیا۔
حکام تمام مصدقہ اور مشتبہ مریضوں کو الگ تھلک کرنے کے لیے سخت اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
اس مقصد کے لیے ایئرپورٹس، ریلوے اسٹیشنز اور بندرگاہوں پر جسم کا درجہ حرارت چیک کرنے کے پوائنٹس بنا دیے گئے جس سے تمام مسافروں کو گزرنا ہوگا۔
دوسری جانب مقامی حکام نے بیرونی سرگرمیوں جیسا کہ کانفرنسز، سیاحت، دورے اور بڑے عوامی اجتماعات وغیرہ کو سختی سے محدود کردیا ہے۔
ووہان کی اتنظامیہ نے اعلان کیا کہ سیاحت کی مقامی ایجنسیاں شہر سے باہر اپنا کاروبار معطل کردیں گی اور 8 فروری تک کوئی ٹور نہیں کروایا جائے گا جبکہ 30 جنوری کے بعد طے شدہ ٹورز کو منسوخ کرنے کا آغاز کردیا گیا۔
شہری حکومت نے رہائشیوں کو ووہان سے باہر نہ جانے اور غیر مقامی افراد کو بلا اشد ضرورت شہر میں نہ آنے کی ہدایت کی ہے تاکہ وائرس پھلنے کے خطرے کو کم سے کم کیا جاسکے۔
قبل ازیں ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین میں پھیلنے والے کورونا وائرس سارس (سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم) وائرس سے ملتا جلتا ہے جو سال 2003-2002 میں چین کے مرکزی حصے اور ہانک کانگ میں 650 افراد کی ہلاکتوں سبب بنا تھا۔
مزید پڑھیں: چین: انسان سے انسان میں منتقل ہونے والے مہلک وائرس کے پھیلنے کی تصدیق
رواں ہفتے نئے قمری سال کی چھٹیوں کے لیے لاکھوں افراد چین کا سفر کررہے ہیں جس کے لیے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے اس وبا کو روکنے کے اقدامات کا اعلان کیا تھا جس میں ایئرپورٹ، بس اسٹیشنز کے ساتھ ساتھ طیاروں اور ٹرینوں کو اندر سے جراثیم سے پاک کرنا اور ہوادار بنانا شامل ہے۔
اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر ووہان میں بڑے عوامی اجتماعات منسوخ اور بین الاقوامی فٹبال میچز نئی جگہ منتقل کردیے گئے اس کے ساتھ سیر کے لیے آنے والوں کو روکنے جبکہ رہائشیوں کو مرکزی شہر سے باہر نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ووہان شہر کی آبادی ایک کروڑ 10 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔
شہر کے میئر ژو زیان وانگ نے سرکاری نشریاتی ادارے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم لوگوں کو یہی مشورہ دیں گے کہ اگر بہت ضروری نہیں تو ووہان نہیں آئیں‘۔
ادھر بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں ہیلتھ کمیشن کے نائب وزیر لی بن نے بتایا کہ ’یہ بیماری سانس کے ذریعے پھیل رہی ہے اس لیے اس وائرس کے مزید پھیلنے کا امکان ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں شرح پیدائش 60 سال کی کم ترین سطح پرپہنچ گئی
چینی حکومت نے اس وائرس کے پھیلاؤ کو سارس بیماری کی کیٹیگری قرار دیا یعنی جو اس سے متاثرہ ہوں انہیں بالکل الگ تھلگ رکھا جائے تاہم وہ وائرس کا درست ماخذ نہیں بتاسکیں گے۔
چینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بیماری کی منتقلی اور اس کے ماخذ کو جاننے کے لیے تحقیقات شروع کریں گے، انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر کیسز ووہاں سے تعلق رکھتے ہیں'۔
دوسری جانب دیگر ممالک نے نویل کارونووائرس 2019 (nCoV-2019 ( نامی اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
اس سلسلے میں امریکا کے ایئرپورٹس اور ایشیا میں ٹرانسپورٹ کے مرکز پر مسافروں کی اسکریننگ کی جارہی ہے جبکہ برطانیہ اور اٹلی نے ووہاں سے آنے والے مسافروں کی نگرانی میں اضافہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔