دوران حمل تمباکو نوشی ہونے والے بچے کے لیے جان لیوا
دوران حمل تمباکو نوشی کرنے والی خواتین کے بچوں میں اچانک موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کے تعاون سے ہونے والی تحقیق کے مطابق ایسی مائیں جو حمل کی پہلی سہ ماہی کے دوران تمباکو نوشی کی عادی ہوتی ہیں، ان کے بچوں کی اچانک موت کا خطرہ 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
اگر خواتین تمباکو نوشی اور الکحل استعمال کرتی ہوں تو یہ خطرہ 12 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
سڈن انفنٹ ڈیتھ سینڈروم (ایس آئی ڈی ایس) میں ایک سال سے کم عمر بچوں کی موت اچانک کسی وجہ کے بغیر واقع ہوتی ہے۔
ایس آئی ڈی ایس کی وجہ تو نامعلوم ہے مگر متعدد شواہد سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی اور الکحل کے استعمال سے اس خطرے میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں پہلی بار جائزہ لیا گیا کہ حمل کے دوران مختلف مہینوں پر تمباکو نوشی اور الکحل کے استعمال کے پیٹ میں موجود بچے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے دوران جنوبی افریقہ اور امریکا میں 8 سال تک 12 ہزار حاملہ خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش کا جائزہ لیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ الکحل اور تمباکو نوشی دونوں کی عادت اس خطرے کو بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے اور محققین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ حمل کے آغاز کے ساتھ ہی صحت مند طرز زندگی بچے کی پیدائش کے حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کے سیئٹل چلڈرنز ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جو خواتین دوران حمل ایک سیگریٹ روزانہ پینے کے عادی ہوتی ہیں، تو پیدائش کے بعد ایک سال کے اندر بچے کی موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ہر سیگریٹ کے ساتھ یہ خطرہ 0.07 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے ڈاکٹر حاملہ خواتین کو تمباکو نوشی کی عادت کے حوالے سے آگاہ کرسکیں گے کہ روزانہ وہ جتنی سیگریٹ پیتی ہیں، وہ نومولود کی موت کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ خواتین کو اس خطرے سے آگاہ کرنے سے بچوں کی اموات کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران تمباکو نوشی میں کمی لاکر اس خطرے کو 12 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے جبکہ اس عادت سے مکمل نجات پالینا یہ خطرہ 23 فیصد کم کردیتا ہے۔