• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

گندم برآمد کر کے اب درآمد کرنا ایک سوالیہ نشان ہے، علی زیدی

شائع January 21, 2020
یہ اسکینڈل ہے یا نہیں لیکن سوال ضرور ہے، علی زیدی — فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر
یہ اسکینڈل ہے یا نہیں لیکن سوال ضرور ہے، علی زیدی — فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

وفاقی وزیر بحری امور اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی حیدر زیدی نے کہا ہے کہ گندم درآمد ایک اسکینڈل ہے یا نہیں لیکن اس معاملے پر سوالیہ نشان ضرور ہے۔

نجی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام 'کیپٹل ٹاک' میں گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی نے بتایا کہ گزشتہ برس اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گندم وافر مقدار میں موجود ہے جسے برآمد کر دینا چاہے اور اس طرح 4 لاکھ ٹن گندم برآمد کردی گئی، پھر پابندی لگادی گئی اور اکتوبر میں دوبارہ گندم کی برآمد شروع ہوگئی اور اب ملک میں آٹے کے بحران پر درآمد کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'گندم درآمد کرنے کے تمام امور میں 35 سے 40 دن لگیں گے تب تک پاکستان میں گندم کی کٹائی شروع ہوجائے گی'۔

مزید پڑھیں: ملک میں آٹے کا بحران، 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) نے برآمد اور درآمد کی جانے والی گندم کا تمام ڈیٹا فراہم کردیا ہے جس کے بعد نتائج کا حصول ممکن ہوگا'۔

خیال رہے کہ ملک میں آٹے کے بحران اور قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گزشتہ روز بغیر ریگولیٹری ڈیوٹی کے 3 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دی تھی۔

علی زیدی نے کہا کہ 'ای سی سی کے اجلاس میں میرا پہلا سوال تھا کہ گندم برآمد کرنے سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے پر ذمہ داران کی نشاندہی کی جائے اور انہیں احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے۔'

گندم کی پہلے برآمد اور اب درآمد کوئی بڑا اسکینڈل ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'یہ اسکینڈل ہے یا نہیں لیکن سوال ضرور ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بدھ سے آٹا 45 روپے کلو میں دستیاب ہوگا، وزیر زراعت سندھ

علی زیدی نے اپنے بے باک اظہار پر صبح تک وزارت سے فارغ کیے جانے کا امکان بھی ظاہر کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'میں وزارت سے استعفیٰ نہیں دوں گا لیکن مجھے ڈی نوٹیفائی کیا جا سکتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کراچی میں میرے ہی ساتھی اراکین قومی اسمبلی جی 7 گروپ بنائے ہوئے ہیں، یہ میرے دوست اور ساتھی ہیں لیکن ان کے تحفظات ہیں تو دور کروں گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیر بننے کے بعد میرا موبائل نمبر نہیں بدلا بلکہ یہ تمام لوگ وہ ہیں جو انتخابات سے قبل ٹکٹ سے متعلق بات کرنے آتے تھے، انہیں کسی بھی سوال کی صورت میں مجھ سے رابطہ کرنا چاہیے تھا'۔

قومی اسمبلی میں ٹکٹ کے لیے چکر لگانے سے متعلق بیان پر وفاقی وزیر بحری امور نے کہا کہ 'میرے طرز گفتگو سے انہیں تکلیف پہنچی تھی، میں نے وہاں معافی مانگ لی تھی میں اس فورم سے بھی معافی مانگ لیتا ہوں'۔

مزید پڑھیں: سندھ میں آٹے کے بحران کی ذمے دار صوبائی حکومت ہے، فردوس عاشق اعوان

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیاری سے نبیل گبول کو پارٹی ٹکٹ ملنے والا تھا لیکن میں نے رکن قومی اسمبلی عبدالشکور کے لیے لڑائی لڑی اور آج تک لڑ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 'مسائل حل نہیں ہو رہے اس لیے ہیجانی کیفیت ہے، یہ کیفیت مجھے پر بھی ہے اور انہیں بھی اس کیفیت کا سامنا ہے'۔

کراچی کے 14 رکن قومی اسمبلی ایک وزیر کے خلاف جی 7 گروپ بنا لیتے ہیں؟ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'اس کی اصل وجہ تو وہ خود ہی بتائیں گے'۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور نے کہا کہ 'وہ سمجھتے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر وزارت کرسکتے ہیں لیکن میں کبھی استعفیٰ نہیں دوں لیکن مجھے ڈی نوٹیفائی کردیں'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024