• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں فواد حسن فواد کی ضمانت منظور

شائع January 21, 2020
فواد حسن فواد کو جولائی 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو/ ڈان
فواد حسن فواد کو جولائی 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو/ ڈان

لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

مزید پڑھیں: نیب کا فواد حسن فواد کے خلاف ایک اور ریفرنس

فواد حسن فواد کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نیب نے ان کے موکل کو 2018 میں گرفتار کیا لیکن ابھی تک فرد جرم بھی عائد نہیں ہوئی۔

ان کے وکیل امجد پرویز نے بھی کہا کہ تفتیش کے وقت اربوں کی جائیداد کا کہا گیا لیکن ریفرنس میں 10 کروڑ 8 لاکھ روپے کا الزام لکھا گیا، پہلے جن جن جائیدادوں کا الزام تھا وہ ریفرنس میں موجود ہی نہیں۔

درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ تفتیش کی بنیاد پر ضمانت خارج ہوئی لیکن اب ریفرنس آچکا ہے جس سے سارے گراؤنڈز بدل گئیں، فواد حسن فواد کے نام پر کچھ بھی نہیں۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بے نامی جائیداد ہے اور سب کچھ رشتے داروں کے نام پر رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، فواد حسن فواد کی ضمانت کے خلاف نیب کی اپیل واپس

سماعت کے موقع پر جسٹس طارق عباسی نے استفسار کیا کہ نیب نے بے نامی دار تین شریک ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟ گرفتاری کے وقت 14 اکاؤنٹس لکھے لیکن وہ اب ریفرنس کا حصہ کیوں نہیں؟

عدالت نے دریافت کیا کہ فواد کے بھائی اور اہلیہ نے دوران تفتیش کیا موقف دیا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ فواد کی اہلیہ نے تحریری جواب میں لکھا کہ وہ ہاؤس وائف ہیں اور پلازہ ایک کمپنی کے نام ہے جس کی سی ای او فواد کی اہلیہ رباب ہیں۔

جسٹس طارق عباسی نے استفسار کیا کہ فواد کے بھائی وقار نے کیا موقف دیا؟ کسی رشتے دار نے یہ کہا کہ جائیداد فواد نے لی؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسا کسی نے نہیں کہا۔

دوران سماعت جسٹس طارق عباسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ جن کے نام سب کچھ ہے انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ جس کے نام کچھ بھی نہیں آپ نے اسے گرفتار کیا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: فواد حسن فواد کی گرفتاری لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج، نیب کو نوٹس جاری

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جس کمپنی کے نام سب کچھ ہے اس کے اکاؤنٹس میں کچھ بھی نہیں۔

عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

نیب کی جانب سے فیصلہ چیلنج کرنے کا فیصلہ

تاہم نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے فواد حسن فواد کو دی گئی ضمانت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیب فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کی منسوخی کے لیے فوری طور پر اعلیٰ عدالت میں اپیل کرے گا اور اس سلسلے میں چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی منظوری لے لی گئی ہے۔

شہباز شریف کی جانب سے رہائی کا خیرمقدم

ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے فواد حسن فواد کی ضمانت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک اور بے گناہ کو انصاف ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی کا بے پناہ شکر ادا کرتے ہیں کہ ایک اور بے گناہ کو آج انصاف ملا، فواد حسین فواد ایک انتہائی ایماندار، قابل اور ذہین افسر ہیں۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ فواد نے انتہائی درد مندی اور خلوص دل سے پاکستان اور عوام کی خدمت کی اور ایسے محب وطن افسران کسی بھی ملک کی خوش قسمتی ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: شہباز شریف، فواد حسن کی ضمانت منسوخی کی درخواست سماعت کیلئے منظور

انہوں نے حکومتی رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اچھے انسان اور لائق افسر کو ناحق قیدوبند کا سامنا کرنا پڑا، دکھ کی بات ہے کہ انسانی حقوق کے منافی فواد حسن فواد کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا۔

شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو خراب تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ فواد حسن فواد کو غیرمنصفانہ اور نامساعد حالات کا دانستہ شکار کیا گیا لیکن وہ جراتمندی سے ثابت قدم رہے، ہمیں فخر ہے کہ انہوں نے ضمیر پر سودے بازی کے بجائے سختیاں اور مشکلات جھیلنے کو ترجیح دی۔

یاد رہے کہ نیب لاہور کی جانب سے 12 اکتوبر 2018 کو فواد حسن فواد کے خلاف انکوائری کو تحقیقات کے مرحلے میں داخل کیا گیا تھا جبکہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ان کی گرفتاری پر 3 اگست 2018 کو عمل درآمد کیا گیا تھا۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے 15 مارچ 2019 کو ریفرنس دائر کرنے کے لیے حتمی منظوری دی گئی تھی جس کے بعد نیب نے لاہور کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'بینچ تبدیل کیسے کر دیں اب ایسا نہیں ہوتا'

احتساب عدالت میں دائر ریفرنس میں نیب نے کہا گیا تھا کہ فواد حسن فواد نے مبینہ طور پر ایک ارب 9 کروڑ روپے مالیت کے غیر قانونی اثاثے بنائے۔

نیب نے ریفرنس میں کہا تھا کہ ان کے مبینہ آمدن سے زائد اثاثہ جات میں راولپنڈی کے علاقے صدر میں 5 کینال رقبے کا کمرشل پلاٹ بھی شامل ہے جس کی موجودہ مالیت لگ بھگ 50 کروڑ روپے ہے۔

ریفرنس میں فواد حسن فواد پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ان کے صدر میں واقع 3 ارب 85 کروڑ روپے مالیت کے 15 منزلہ کمرشل پلازے میں حصص بھی ثابت ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024