• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

چیف الیکشن کمشنر کیلئے سکندر سلطان راجا کے نام پر اتفاق

شائع January 21, 2020
سکندر سلطان راجا کو الیکشن کمیشن کا نیا سربراہ بنانے کا اعلان کیا گیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
سکندر سلطان راجا کو الیکشن کمیشن کا نیا سربراہ بنانے کا اعلان کیا گیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سربراہ اور اراکین کے تقرر کے معاملے پر طویل ترین ڈیڈلاک اور مختلف مشاورتی اجلاسوں کے بعد بالآخر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیف الیکشن کمشنر کے لیے سکندر سلطان راجا کے نام پر اتفاق ہوگیا۔

اس سلسلے میں قائم کی گئی پارلیمانی کمیٹی کی چیئرپرسن شیریں مزاری نے بتایا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ سکندر سلطان راجا نئے چیف الیکشن کمشنر ہوں گے۔

اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ آج ہماری کمیٹی کا 13واں اجلاس تھا اور آج ہم نے اتفاق رائے سے تینوں خالی نشستوں پر تعیناتی کے لیے ناموں پر اتفاق کرلیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا ہوں گے، سندھ سے نثار درانی اور بلوچستان سے شاہ محمد جتوئی رکن الیکشن کمیشن ہوں گے جبکہ یہ تینوں نام اتفاق رائے سے طے کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے اہم عہدوں پر اراکین کے تقرر کیلئے بیٹھک

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کردیا جائے گا۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ پارلیمان نے فیصلہ کیا اور ہم نے کسی اور ادارے کو ذمہ داری نہیں سونپی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمان کے فیصلے پارلیمان کے اندر ہی ہونے چاہیے۔

خیال رہے کہ ان ناموں پر اتفاق رائے اس ترمیمی فہرست کے ایک روز بعد سامنے آیا جو اپوزیشن میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے حکومت کو بھیجی تھی۔

اس حوالے سے ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اپوزیشن کی 3 ناموں کی فہرست میں واحد تبدیلی سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کی جگہ سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کو شامل کرنا تھا۔

اس کے علاوہ دیگر 2 نام تبدیل نہیں کیے گئے تھے اور وہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بھائی ناصر محمود کھوسہ اور سابق وفاقی سیکریٹری اخلاق احمد تارڑ کے تھے۔

قائد حزب اختلاف کے وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ 'آئین کے آرٹیکل 213 (2-اے) کے تحت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے 25 ستمبر 2019 کو میں نے جس عمل کا آغاز کیا تھا بدقسمتی سے وہ غیرضروری، غیرمعمولی تاخیر کا شکار ہے اور ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہوسکا، اگرچہ آپ کا تجویز کردہ نظرثانی شدہ پینل زیر غور ہے، اسی دوران میری آپ سے درخواست ہوگی کہ نامزدگیوں کی اس فہرست پر غور کریں جن میں مشاورت کے عمل کے آغاز کے بعد اصل نامزدگیوں کی حیثیت کو دیکھتے ہوئے تبدیلی کی گئی'۔

اپوزیشن لیڈر کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو تجویز دی گئی تھی کہ وہ ای سی پی اراکین کے تقرر سے متعلق اپنے سابق خطوط میں تذکرہ کیے گئے سپریم کورٹ کے پابند فیصلوں کے ساتھ آگے بڑھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی اراکین کا معاملہ: پارلیمانی پینل ڈیڈلاک توڑنے میں ناکام

دوسری جانب اس معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے 3 نام تجویز کیے تھے، جس میں جمیل احمد، فضل عباس مکین اور سکندر سلطان راجا کے نام تھے اور یہ تینوں ریٹائرڈ بیوروکریٹس تھے۔

حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے بعد کمیٹی کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا تھا کہ 'ہم اتفاق رائے کے قریب پہنچ گئے ہیں'، ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ سابق سیکریٹری ریلوے سکندر سلطان راجا کو الیکشن باڈی کی اعلیٰ نشست کے لیے مقرر کیا جائے۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے اراکین جنوری 2019 میں ریٹائر ہوئے تھے اور آئین کے مطابق ان عہدوں پر 45 دن میں اراکین کا تقرر ہونا تھا لیکن اپوزیشن اور حکومت کے اختلافات کے باعث یہ نہ ہوسکا، اسی طرح چیف الیکشن کمشنر کی مدت 5 دسمبر 2019 کو ختم ہوگئی تھی۔

جس کے بعد جسٹس (ر) الطاف ابراہیم نے قائم مقام الیکشن کمشنر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا تاہم اس عہدے کے لیے حتمی نام پر اتفاق کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں رابطے جاری تھے، جس کے بعد آج اتفاق رائے سے ناموں کا اعلان کیا گیا۔

اتفاق رائے سے جو فیصلہ ہوجائے وہی بہتر ہوتا ہے، رانا ثنااللہ

ادھر پارلیمانی کمیٹی کے فیصلے پر مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتفاق رائے سے جو فیصلہ ہوجائے وہی بہتر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اراکین کے تقرر پر دونوں جانب سے لچک کا مظاہرہ کیا گیا، حکومت پہلے اپنے نام کی تبدیلی نہ کرنے پر بضد تھی، جب حکومت نے ناموں میں تبدیلی کی تو چیزیں آسان ہوگئیں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ سکندر سلطان راجا نے ایک طویل عرصے پنجاب میں ہمارے ساتھ کام کیا، وہ ایماندار، محنتی اور شائستہ شخصیت کے مالک ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے دوبارہ 3 نام تجویز کر دیے

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ امید ہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر اور تمام اراکین مل کر آئندہ انتخابات کو شفاف بنائیں گے اور 2018 میں الیکشن کمیشن کو جو بدنامی ملی امید ہے وہ ختم ہوگی جبکہ عوام کا صحیح منڈیٹ سامنے لایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کے فیصلے بولنے چاہئیں۔

علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ امید ہے تینوں عہدے اپنی ذمہ داریوں سے انصاف کریں گے۔

سکندر سلطان راجا کا تعارف

سکندر سلطان راجا کچھ ماہ قبل ہی سیکریٹری ریلوے کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے تھے جبکہ وہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے پیٹرولیم سیکریٹری اور چیف سیکریٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ ڈائریکٹر جنرل (پاسپورٹس) بھی رہے اس وقت چوہدری نثار علی خان وزیر داخلہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے الیکشن کمیشن اراکین کے لیے 3،3 نام تجویز کردیئے

انہوں نے صوبائی سیکریٹری آف کمیونکیشن اینڈ ورکس، سروسز اور جنرل ایڈمنسٹریشن کے فرائض بھی انجام دیے، اس کے علاوہ وہ مختصر مدت کے لیے پنجاب میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعینات ہونے سے قبل بلدیاتی حکومت کے سیکریٹری بھی رہے۔

آپ، سعید مہدی کے داماد ہیں، جو سابق وزیراعظم نواز شریف اور اسلام آباد کے چیف کمشنر عامر احمد علی کے برادر نسبتی کے پرنسپل سیکریٹری رہ چکے ہیں اور آج کل عمران خان کے کافی قریبی سمجھے جاتے ہیں۔

سکندر سلطان راجا کے والد آرمی افسر تھے جبکہ ان کی اہلیہ رباب سکندر پاکستان کسٹمز میں 21 ویں گریڈ کی افسر ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024