نیا پاکستان ہے، عوام روٹی کھانا چھوڑ دیں مسئلہ حل ہو جائے گا، سابق وزیراعظم
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک میں آٹے کے موجودہ بحران اور بڑھتی ہوئی مہنگائی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنتے ہوئے عوام کو مشورہ دیا کہ یہ نیا پاکستان ہے، عوام روٹی کھانا چھوڑ دیں تو مسئلہ ختم ہو جائے گا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج اعظم خان نے ایل جی ریفرنس کیس کی سماعت کی جس میں شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
مزید پڑھیں: گندم کا بحران: عوام کا 'مذاق اڑانے' پر اپوزیشن کا حکومت سے معافی کا مطالبہ
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل حاضری سے استثنیٰ کے باعث سماعت کے موقع پر پیش نہ ہوئے جبکہ داؤد حسین بھی حاضری سے استثنیٰ کے باعث موجود نہ تھے۔
عدالت نے ملزمان، چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل اور سابق چیئرمین سعید احمد خان، کی حاضری یقینی بنانے کے لیے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
احتساب عدالت نے نیب سے مفرور ملزم شاہد اسلام کے وارنٹ گرفتاری کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایک مفرور ملزم کی وجہ سے فرد جرم عائد نہیں کرسکتے اور مفرور ملزم کے وارنٹ گرفتاری کی رپورٹ آنے کے بعد کارروائی آگے بڑھے گی۔
عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے ایل این جی ریفرنس کی سماعت 4 فروری تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: بدھ سے آٹا 45 روپے کلو میں دستیاب ہوگا، وزیر زراعت سندھ
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی قیادت سے ناراضی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میری کسی سے کیا ناراضی ہو سکتی ہے؟
آٹے کے حالیہ بحران پر شیخ رشید کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ یہ نیا پاکستان ہے، لوگ روٹی کھانا چھوڑ دیں تو مسئلہ ہی ختم ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں گندم کے بحران سے متعلق سوالات کے جواب میں کہا تھا کہ 'نومبر اور دسمبر میں لوگوں کی خوراک بڑھ جاتی ہے'۔
انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اپنی ناکامی پر شرمندہ بھی نہیں، آٹا نہیں دے سکتے تو شرمندہ تو ہو جائیں۔
مزید پڑھیں: ایل این جی کیس: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو بھی ضمانت مل گئی
ان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان کے لیے ووٹ دیا اب عوام بھگتیں، 70 روپے کلو آٹا بک رہا ہے، حکومت کا ہر دن پاکستان کے عوام پر بھاری ہو گا۔
اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کہتے ہیں میرا گزارہ بھی تنخواہ میں نہیں ہو رہا تو اس پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ تنخوائیں بڑھا دی جائیں تو بہتر ہو گا لیکن عمران خان ٹیکس بھی ادا کریں، وہ ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ مولانا کہتے ہیں اپوزیشن سے مایوس ہوں، کیا آپ اپوزیشن کے کردار سے مایوس ہیں تو شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے معاملات اسمبلی میں اٹھانے ہوتے ہیں، بدقسمتی سے اسمبلی چل ہی نہیں رہی، اسمبلی میں کوئی بھی بات کریں تو اسپیکر صاحب اجلاس ختم کر دیتے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کا نام لیے بغیر کہا کہ اسمبلی میں صرف ایک بل بڑی عجلت سے پاس ہوا جبکہ الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی پر بیٹھ کر بات کرنا اچھا ہے، اس کے بغیر معاملات چل نہیں سکتے۔
ایل این جی کیس
مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مائع قدرتی گیس کیس میں گرفتار کیا تھا، اس کے علاوہ 7 اگست کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر مفتاح اسمٰعیل کو عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال کو چُپ رہنے اور پیچھے ہٹنے کے پیغامات دیے جاتے رہے، مریم اورنگزیب
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں پر الزام ہے کہ انہوں نے اس وقت قوائد کے خلاف ایل این جی ٹرمینل کے لیے 15 سال کا ٹھیکہ دیا، یہ ٹھیکہ اس وقت دیا گیا تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے۔
نیب کی جانب سے اس کیس کو 2016 میں بند کردیا گیا تھا لیکن بعد ازاں 2018 میں اسے دوبارہ کھولا گیا۔
نیب انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کی انتظامیہ نے غیر شفاف طریقے سے ایم/ایس اینگرو کو کراچی پورٹ پر ایل این جی ٹرمینل کا کامیاب بولی دہندہ قرار دیا تھا۔
اس کے ساتھ ایس ایس جی سی ایل نے اینگرو کی ایک ذیلی کمپنی کو روزانہ کی مقررہ قیمت پر ایل این جی کی ریگیسفائینگ کے 15 ٹھیکے تفویض کیے تھے۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور
خیال رہے کہ اس کیس کے دونوں مرکزی ملزمان شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمٰعیل 4 ماہ سے زیر حراست تھے تاہم آج مفتاح اسمٰعیل کو ضمانت مل گئی۔
علاوہ ازیں نیب نے احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس دائر کیا تھا، جس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر شیخ عمران الحق اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سابق چیئرمین سعید احمد خان سمیت 10 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔