• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واڈا امریکی شہری تھے، رپورٹ

شائع January 20, 2020
فیصل واڈا وفاقی وزیر برائے آبی وسائل ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
فیصل واڈا وفاقی وزیر برائے آبی وسائل ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا کے بارے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ عام انتخابات 2018 میں حصہ لینے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی کے وقت وہ دوہری شہریت کے حامل تھے۔

انگریزی اخبار دی نیوز کی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت فیصل واڈا امریکی شہری تھے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں ایک ٹی وی شو میں 'بوٹ' لانے پر وزیراعظم کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنے والے وفاقی وزیر فیصل واڈا کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی 11 جون 2018 کو جمع کروائے، جو الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک ہفتے بعد 18 جون کو منظور ہوئے۔

مزید پڑھیں: ٹی وی پروگرام میں 'فوجی بوٹ' لانے پر فیصل واڈا پر تنقید

تاہم اس معاملے کے 4 روز بعد پی ٹی آئی ایم این اے نے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں اپنی شہریت کی تنسیخ کے لیے درخواست دی۔

واضح رہے کہ قانون کے مطابق دوہری شہریت کے حامل فرد کو اس وقت تک الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں جب تک وہ دوسری شہریت ترک نہیں کردیتے۔

اسی معاملے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2018 میں 2 قانون سازوں ہارون اختر اور سعدیہ عباسی کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے وقت دوہری شہریت پر نااہل کردیا تھا۔

اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ہم ہارون اختر اور سعدیہ عباسی کو دوہری شہریت پر نااہل قرار دیتے ہیں کیونکہ سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے وقت یہ دونوں دوہری شہریت کے حامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لیگی سینیٹرز ہارون اختر اور سعدیہ عباسی نااہل قرار

ان دونوں اراکین کو آئین کے آرٹیکل 63 (ایک) (سی) کے تحت نااہل قرار دیا تھا، یہ آرٹیکل کہتا ہے کہ اگر کسی شہری نے پاکستان کی شہریت چھوڑ دی یا کسی دوسرے ملک کی شہریت اپنائی تو وہ پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت کے لیے نااہل ہوگا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اخبار کی جانب سے جب فیصل واڈا سے 27 مارچ 2019 کو رابطہ کرکے انہیں بذریعہ واٹس ایپ ایک سوال نامہ بھیجا گیا تو انہوں نے ان سوالات کے جواب نہیں دیئے۔

بعد ازاں فیصل واڈا کو 10 اپریل 2019 کو ایک مرتبہ پھر سوال نامہ بھیجا گیا تاکہ ان کا جواب حاصل کیا جاسکے تاہم اس کے جواب میں انہوں نے 'پلیز گو آہیڈ' یعنی برائے مہربانی آگے بڑھیں لکھ کر بھیج دیا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024