قاسم سلیمانی کے قتل کی داستان سنانے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا سامنا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون حملے میں قتل کیے گئے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے واقعے کی تفصیلات ریپبلکن کے چندہ اکٹھا کرنے کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بتادیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سی این این کو ملنے والی آڈیو کے مطابق انہوں نے ڈرامائی انداز میں وائٹ ہاؤس اسٹیشن کے کمرے سے قاسم سلیمانی کے قتل کے حوالے سے صورتحال پر نظر رکھنے کی داستان سنائی۔
امریکی صدر نے فلوریڈا کے علاقے پام بیچ میں مار اے لاگو کلب کے بال روم میں یہ داستان سنائی جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کے 2020 میں انتخابی مہم کے لیے منعقد کیے گئے چندہ اکٹھا کرنے کی تقریب میں ایک کروڑ ڈالر جمع کیا گیا۔
مزید پڑھیں: ایران-امریکا کشیدگی: وزیر خارجہ کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات
اس تقریب میں صحافیوں کو شرکت کی اجازت نہیں تھی۔
سی این این کا کہنا تھا کہ انہیں ٹرمپ کے ریمارکس کے حوالے سے آڈیو موصول ہوئی۔
خیال رہے کہ 3 جنوری کو امریکا نے عراق میں ڈرون حملہ کرکے ایرانی جنرل کا قتل کیا تھا جس کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں ہی امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملے کیے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق انہیں فوجی حکام نے بتایا کہ 'وہ یہاں ایک ساتھ ہیں سر، سر ان کے پاس 2 منٹ 11 سکینڈز ہیں جینے کے لیے، وہ گاڑی میں ہیں ایک بکتر بند گاڑی میں، سر ان کے پاس جینے کے لیے صرف ایک منٹ ہیں، 30 سیکنڈز، 10، 9، 8....'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پھر اچانک دھماکے کی آواز آئی، سر وہ جاچکے ہیں، اب میں کاٹتا ہوں'۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'میں نے کہا یہ شخص کہاں ہے، یہ آخری بات میں نے اس سے سنی تھی'۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز
یہ انتہائی تفصیلی داستان تھی جو ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون حملے کے حوالے سے سنائی جس پر چند امریکی قانون سازوں نے تنقید کی کیونکہ نہ ہی امریکی صدر اور نہ ہی ان کے مشیروں نے عوام کو قاسم سلیمانی کو امریکی خطے کے لیے 'خطرہ' قرار دینے کے بیان کے حوالے سے وضاحت دی ہے۔
سی این این کا کہنا تھا کہ آڈیو میں ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ قاسم سلیمانی ان کے لیے کس طرح خطرہ تھے۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'قاسم سلیمانی حملے سے قبل ہمارے ملک کے بارے میں الٹی سیدھی باتیں کر رہا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے اس کے قتل کی اجازت دی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس طرح کی بکواس کب تک سنیں گے، اور کتنا سنیں گے'۔
ایرانی جنرل کی ہلاکت
واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکی ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد تہران نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔
بعدازاں ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں 8 جنوری کو عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے میں 80 امریکی فوجی مارے گئے ہیں۔
تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملے کے اگلے ہی روز قوم سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا۔
علاوہ ازیں ایرانی پاسداران انقلاب نے سخت الفاظ میں امریکا کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے خلاف کسی بھی اقدام یا جارحیت کی گئی تو مزید تکلیف دہ اور بھرپور ردعمل دیے جائیں گے۔