ایم کیو ایم کا ایک وزیر وزارت کے مزے، دوسرا استعفیٰ دے رہا ہے، فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سابق کنوینر و رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ پارٹی کے وڈیروں، قبضہ گروپوں اور کرپٹ عناصر نے مجھے پہلے پارٹی کی سربراہی سے الگ کیا اور اب ایک وزیر استعفیٰ دے رہا ہے اور دوسرا وزیر وزارت کے مسلسل مزے لے رہا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں جس عزم کو ساتھ لے کر چلا تھا تو مایوس اور ناراض لوگ واپس آنے لگے تھے اور بہت بڑا اتحاد قائم ہونے جارہا تھا'۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کو منانے کیلئے حکومتی وفد کی ہفتے میں دوسری مرتبہ بہادرآباد آمد
فاروق ستار نے کہا کہ 'لیکن پارٹی کے وڈیروں، قبضہ گیروں اور کرپٹ عناصر نے پہلے مجھے پارٹی کی سربراہی سے الگ کیا اور پھر میری بنیادی رکنیت ختم کی اور آج پارٹی کا حشر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے جو عبرت کا مقام بن چکی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ایک وزیر استعفیٰ دے اور دوسرا وزیر وزارت کے مسلسل مزے لے رہا ہے'۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے پورے نہ کرنے پر کابینہ سے الگ ہونے اور وزارت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
علاوہ ازیں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کا وفد ایم کیو ایم کو منانے کے لیے ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ بہادر آباد مرکز پہنچا جہاں دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہوئے۔
ایم کیو ایم کے سابق کنوینر نے کہا کہ جو سربراہ ہے وہ ڈمی سربراہ ہے کیونکہ پارٹی کے بڑوں کو ڈمی سربراہ چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت، ایم کیو ایم وفود کی 'ملاقات': خالد مقبول وزارت چھوڑنے کے فیصلے پر قائم
ان کا کہنا تھا کہ 'فاروق ستار جیسا سربراہ نہیں چاہیے تھا جو پارٹی کو تمام جرائم سے پاک کرنے کا عزم لے کر چلا اور جس نے پارٹی کے تمام بڑوں کو اجلاس میں کہا کہ اپنے اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کریں'۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی پارٹی بی این پی مینگل کی طرح سیاسی بصرت دکھانی اور وزارت کو قبول کرنے سے انکار کرنا چاہیے تھا۔
فاروق ستار نے کہا کہ 'بی این پی مینگل نے حکومت کو اعتماد کا ووٹ دیا لیکن اب اپنے ایک ایک کرکے سارے مطالبات منوا لیے ہیں، ایمنسٹی اسکیم سے لے کر لاپتہ افراد کی بازیابی تک کے تمام مسائل حل ہو رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا اب کوئی مطالبہ نہیں ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی موجودہ سیاسی بحران کے نتیجے میں تقسیم ہوچکی ہے اور ایم کیو ایم کراچی کے علاوہ ایم کیو ایم حیدرآباد کا وجود سامنے آچکا ہے۔
مزید پڑھیں: خالد مقبول صدیقی کا وزارت آئی ٹی چھوڑنے کا اعلان
انہوں نے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا حوالہ دے کر کہا کہ حیدر آباد والوں نے رغب ڈال کر وزارت خالی کرائی تاکہ کسی اور نوازا جائے۔
فاروق ستار نے کہا کہ یہ تمام ردوبدل عوام کے لیے نہیں ہوا بلکہ کسی اور کو وزارت دلوانے کے لیے ایسا کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے وزارت لینے پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا لیکن استعفیٰ نہیں دیا۔
سابق کنوینر نے کہا کہ ایم کیو ایم کو صحیح معنوں میں متحدہ بنائیں اور تعلیمی یافتہ طبقے کو پارٹی میں قیادت کا موقع دے کر مفاد پرستوں اور جرائم پیشہ افراد کو بے دخل کیا جاسکے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ایک نظریاتی ساتھی (خالد مقبول صدیقی) کو بھی اب چلتا کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل بدترین شکست کے پیش نظر میں وزارت سے استعفے کا ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘ایم کیو ایم کو بلاول کی پیشکش سے لگتا ہے سندھ حکومت خطرے میں ہے’
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'میں کسی کے ساتھ جا کر نہیں کھڑا ہو رہا، جب وہ میری جیسی باتیں کرنے لگیں تو انہیں خود میرے پاس آجانا چاہیے'۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کا ووٹ بینک اور میئر شپ کا بھی سودا کرلیا گیا۔