• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حکومت اتحادیوں کی شکایات دور کرنے کیلئے رضامند

شائع January 17, 2020
وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کی —تصویر: اے پی پی
وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کی —تصویر: اے پی پی

اسلام آباد: اتحادیوں کی جانب سے مطالبات پورے کرنے کے دباؤ کے باعث حکومت نے ان کے متعلقہ حلقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے کی شکایات پر لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کی اور ایسے پروگرام شروع کرنے کی ہدایات دیں جس کا فائدہ براہِ راست عام آدمی کو پہنچے۔

دوسری جانب وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی ٹیم نے ناراض اتحادیوں، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

حکومت کے چاروں اتحادیوں کی جانب سے پیش کردہ مطالبات میں ضلعی سطح پر ڈیولپمنٹ فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ یکساں تھا تا کہ نظر انداز ہونے والے حلقوں میں ترقیاتی سرگرمیاں کی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت، ایم کیو ایم وفود کی 'ملاقات': خالد مقبول وزارت چھوڑنے کے فیصلے پر قائم

اس کے علاوہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے بھی ملاقات کی اور صوبے میں ترقیاتی فنڈز کے اجرا پر گفتگو کی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بی این پی مینگل نے اپنے 6 مطالبات دہرائے جس میں بلوچستان سے لاپتہ افراد کی واپسی، صوبے میں ترقیاتی کام شامل تھے جبکہ جی ڈی اے کا مرکزی مطالبہ سندھ کے دور دراز علاقوں میں ترقیاتی کام کا تھا۔

اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر بی این پی مینگل نے رہنما محمد ہاشم نوتزئی نے کہا کہ ان کی جماعت اپنے پرانے 6 مطالبات دہرائے اور حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ بلوچستان کے 500 سے زائد لاپتہ افراد کی واپسی کے لیے مخلصانہ کوششیں کرے گی۔

لاپتہ افراد کی بازیابی کے علاوہ ان کے دیگر مطالبات میں دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد، وفاقی حکومت کی ملازمتوں میں بلوچستان کا 6 فیصد کوٹہ، افغان مہاجرین کی واپسی اور صوبے میں پانی کے بحران کے حل کے لیے ڈیمز کی تعمیر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کو نیا دھچکا، مسلم لیگ (ق) کے رکن بھی کابینہ اجلاس سے غیرحاضر

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو درپیش مسائل کا سیاسی حل نہیں نکالا گیا تو صوبے میں امن برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہوجائے گا۔

محمد ہاشم نوتزئی نے مزید کہا کہ ’ہم نے وفاق میں حکومت کی حمایت کرنے کے لیے پی ٹی آئی کو وزارتیں، اعلیٰ عہدے اور دیگر فوائد مانگ کر بلیک میل نہیں کیا، ہم صرف صوبے کے عوام کا حق مانگ رہے ہیں۔

اس ضمن میں وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ تمام اراکین صوبائی و قومی اسمبلی کو عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے اپنے حلقے میں زیادہ وقت گزاریں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رہے۔

پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے اجلاس سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ اتحادی جماعت نے سندھ کے کئی علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا مطالبہ کیا اس میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جو ماضی میں نظر انداز رہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی سندھ کے اتحادیوں سے ملاقات، صوبے سے 'کرپشن' کے خاتمے کا عزم

کچھ سیاسی حلقوں کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحادیوں کی اچانک ناراضی نے اس شبے کو تقویت دی ہے کہ وزیراعظم کے خلاف کوئی ’خفیہ‘ تحریک شروع کی گئی۔

نہ صرف بی این پی مینگل اور جی ڈی اے نے اپنے مطالبات کیے بلکہ مسلم لیگ (ق) اور متحدہ قومی موومنٹ نے بھی وفاقی کابینہ سے علیحدگی اختیار کرلی ہے اور ان کے اراکین کابینہ کے حالیہ اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوئے۔


یہ خبر 17 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024