وزیراعظم نے غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی تجاویز طلب کرلیں
اسلام آباد: غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے متعلقہ وزارتوں کو اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں کمی کے لیے قابلِ عمل حل پیش کرنے کی ہدیات کردی۔
عوام کو ریلیف پہنچانے اور اشیا کی قیمتوں میں کمی کے اقدامات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے متعلقہ وزرا کا اجلاس 18 جنوری کو بلانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ میں ٹول ٹیکس میں اضافے پر ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کے باعث صوبہ پنجاب کو ٹماٹر کی فراہمی رک گئی تھی جس کے باعث پنجاب اور اسلام آباد میں ٹماٹر کی قیمت 160 روپے فی کلو تک جاپہنچی تھی۔
خیال رہے کہ پنجاب میں ٹماٹر کی فصل مارچ اور اپریل میں پک کر تیار ہوگی اس لیے اس وقت سندھ کی منڈیوں سے ٹماٹر فراہم کیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں مہنگائی کی شرح 9 سال کی بلند ترین سطح 12.7 فیصد تک جا پہنچی
اجلاس میں وزارت تحفظ خوراک کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال ختم ہونے کے بعد آئندہ ہفتے ٹماٹر کی قیمت میں کمی آجائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ رواں ماہ کے آخر اور فروری مں پنجاب سے آلو کی فراہمی بھرپور طریقے سے شروع ہوجائے گی جس کی بدولت اس کی قیمت بھی کم ہوجائے گی۔
اجلاس کے بارے میں ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا اور وزارتوں کو ہدایت کی کہ عوام کو حقیقی ریلیف پہنچانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے اشیائے ضروریات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ایک تفصیلی اجلاس بلانا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: آئندہ چند برسوں تک مہنگائی کی شرح بلند رہنے کا امکان
اجلاس کے بعد جاری سرکاری بیان میں کہا گیا کہ تمام تر معاشی مشکلات کے باوجود عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچانے کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عام آدمی کو ریلیف کی فراہمی موجودہ حکومت کی واحد ترجیح ہے۔
وزیراعظم نے تمام متعلقہ وزارتوں کو 2 روز کے اندر عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ مشکل ترین ملکی معاشی حالات، معیشت کی بہتری کے لیے کیے جانے والے اصلاحاتی عمل میں عوام خصوصاً کم آمدن والے اور غریب طبقے کے لیے مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔
عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت نے احساس پروگرام کے لیے ایک کھرب 90 ارب روپے مختص کیے ہیں اور صحت انصاف کارڈ کے ذریعے غریب خاندانوں کو 7 لاکھ 20 ہزار روپے کی انشورنس مہیا کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں 221 فیصد تک اضافے کا امکان
انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو 7 ارب روپے مہیا کیے ہیں۔
مذکورہ سبسڈی 5 اشیائے خوراک پر دی جارہی ہے جس میں چاول، چینی، آٹا، تیل/گھی اور دالیں شامل ہیں۔
یہ خبر 17 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔