بھارت کا چین سے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر نہ اٹھانے کا مطالبہ
بھارت نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل اجلاس میں مسئلہ کشمیر اٹھانے سے گریز کرے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بتایا کہ نئی دہلی نے بیجنگ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے مابین دو طرفہ معاملہ ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا خطرہ ہے، عالمی ادارے کی وارننگ
واضح رہے کہ بھارت کا موجودہ مطالبہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب چین نے مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مبصر مشن سے نظرثانی کی درخواست کی۔
رویش کمار نے کہا کہ 'چین کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں عالمی اتفاق رائے پر غور کرنا چاہیے اور اسے اقوام متحدہ میں اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے'۔
15 رکنی کونسل کے بیشتر ممالک نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر کا مل کر حل نکالیں۔
بعد ازاں اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے مقبوضہ کشمیر کے تناظر میں اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین تنازعات میں مزید کشیدگی پر خبردار کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ بیجنگ کی جانب سے بلایا گیا سلامتی کونسل کا اجلاس دونوں ممالک کو بات چیت کے ذریعے حل تلاش کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔.
رویش کمار نے کہا کہ ماضی میں بھارت نے چین کے ساتھ مسئلہ کشمیر اٹھایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باوجود بھارت مخالف مظاہرے
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کردیا تھا جبکہ اسی روز سے وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے اور مظاہروں کو روکنے کے لیے کشمیری قیادت اور ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
علاوہ ازیں بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لینے کے بعد سے تاحال مواصلاتی بندش جاری ہے۔
دنیا میں نسل کشی کی روک تھام کے لیے وقف عالمی ادارے جینوسائڈ واچ نے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر اور اس کی ایک ریاست آسام کے لیے انتباہ جاری کیا تھا۔
ان تمام حالات کے تناظر میں جینوسائڈ واچ کی جانب سے اقوام متحدہ اور اس کے اراکین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ بھارت کو خبردار کریں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی نہ کرے۔
'بھارت وزیر اعظم عمران خان کو ایس سی او میں شرکت کیلئے مدعو کرے گا'
دوسری جانب بھارت کی وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی حکومتی سربراہان کی 19ویں کونسل میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
واضح رہے کہ رواں برس شنگھائی تعاون تنظیم کی میزبانی بھارت کر رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ 'بھارت کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے طریقہ کار کے مطابق تنظیم کے تمام 8 رکن ممالک کے ساتھ 4 مبصرین ریاستوں کو مدعو کیا جائے گا'۔
مزید پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری
ہندوستان اور پاکستان دونوں جون 2017 میں شنگھائی تعاون تنظیم کے مستقل رکن بنے تھے۔
خیال رہے کہ روس، چین، جمہوریہ کرغیز، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان کے صدور نے 2001 میں شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد رکھی تھی تاکہ کثیرالجہتی اقتصادی تعاون کو فروغ دیا جاسکے۔