امتیاز شیخ جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کر رہے ہیں، ایس ایس پی شکارپور کا الزام
شکارپور کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ڈاکٹر محمد رضوان احمد خان نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ پر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرنے اور انہیں سیاسی و مالی مفادات حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کردیا۔
ایس ایس پی شکارپور کی یہ رپورٹ صوبے کے آئی جی ڈاکٹر کلیم امام کو 'ٹھوس وجوہات' کی بنا پر عہدے سے ہٹانے کے سندھ حکومت کے فیصلے کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔
قبل ازیں 6 دسمبر کو سندھ حکومت نے ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی خدمات بھی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کرنے کوشش کی تھی۔
صوبائی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ڈاکٹر رضوان نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور اعلیٰ عدالت نے ان کے تبادلے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔
ڈاکٹر رضوان اس معاملے کو نئے تشکیل پانے والے صوبائی پبلک سیفٹی اینڈ پولیس کمپلینٹس کمیشن بھی لے کر گئے تھے اور کہا تھا کہ سندھ میں ان کی خدمات کسی پیشگی اطلاع، شکایت یا تفتیش کے بغیر واپس کی جارہی ہیں۔
اس وقت صوبائی انسپکٹر جنرل نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر شکایت کی تھی کہ انہیں اس فیصلے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی اور تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے 'پولیس کی حوصلہ شکنی' ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر رضوان، نقیب اللہ محسود قتل کیس کے تفتیشی افسر اور واقعے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جی آئی ٹی) کے رکن بھی ہیں، کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر التوا ہے جہاں وہ ریاست کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شکارپور : ڈاکوؤں کیلئے مخبری میں ملوث 50پولیس افسران و اہلکار ضلع بدر
چونکا دینے والے انکشافات
ایس ایس پی کی رپورٹ کی ڈان ڈاٹ کام کو موصول ہونے والی کاپی میں امتیاز شیخ پر الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'وہ سیاسی مخالفین کو دبانے اور معاشرے میں اپنا خوف قائم کرنے کے لیے اپنے کرمنل گینگ کا استعمال کرتے ہیں، جبکہ اسی گینگ کے افراد نے سیاسی مخالف شاہ نواز بروہی کے بیٹے کو بھی قتل کیا۔'
'خفیہ' رپورٹ میں ضلع کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ 'امتیاز شیخ پولیس پر مکمل کنٹرول چاہتے ہیں اور محکمے میں اہم عہدوں پر من پسند افسران تعینات کرانے کے لیے ضلع کے ایس ایس پی پر مستقل دباؤ ڈالتے ہیں جبکہ یہ افسران محکمے کی خفیہ معلومات انہیں فراہم کرتے تھے۔'
اپنے الزامات کے ثبوت کے طور پر ڈاکٹر رضوان نے امتیاز شیخ، ان کے سیکریٹری، بیٹے اور ان کے قریبی ساتھیوں کا موبائل ریکارڈ بھی رپورٹ کے ساتھ منسلک کیا ہے، جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ صوبائی وزیر نے کئی بار 'مطلوب' اتو شیخ جیسے مجرمان سے رابطے کیے جس کے خلاف درجنوں مقدمات درج ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امتیاز شیخ کا کرمنل گینگ بھی ہے جو ضلع شکار پور کے تھانہ نیو فوجداری کی حدود میں واقعے علاقے چِنگی مُقام میں منشیات فروخت کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امتیاز احمد شیخ، ان کے بھائی مقبول احمد شیخ اور بیٹے فراز احمد شیخ نے نجی محافظ بھی رکھے ہوئے ہیں جو مجرمانہ ریکارڈ رکھتے ہیں اور 'اشتہاری' ہیں۔
سندھ حکومت کا ردعمل
صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کے دوران رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ 'خفیہ' رپورٹ سوشل میڈیا پر کیوں زیر گردش ہے۔
انہوں نے امتیاز شیخ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیر توانائی نے متعدد بار کابینہ اجلاس کے دوران آئی جی سے متعلقہ ایس ایس پی کی شکایت کی اور انہیں بتایا کہ ڈاکٹر رضوان ذاتی مفادات کے تحت کام کر رہے ہیں۔'
بعد ازاں کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران امتیاز شیخ نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ 'جھوٹ پر مبنی' ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجرمان کی گرفتاری سے ایس ایس پی کو کس نے روکا ہے؟ کیا وہ مجرمان کے علاقوں میں جانے سے خوفزدہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'رپورٹ جاری کرنے کی واحد وجہ یہ ہے کہ میں نے ایس ایس پی کی غلطیوں کی نشاندی کی تھی۔'