وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں مقبوضہ وادی کی صورتحال کے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے شرکت کی۔
شرکا نے مقبوضہ کشمیر میں 165 روز سے جاری بھارت کے غیر انسانی لاک ڈاؤن اور 9 لاکھ قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کے حقوق کی پامالیوں کی مذمت کی۔
شرکا کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے متشدد بیانات اور جارحانہ اقدامات کے باعث علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے۔
اجلاس کے شرکا نے کہا کہ 'آر ایس ایس' سے متاثر بی جے پی حکومت کی مسلمان اور کشمیر مخالف ہندوتوا کی سوچ خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرناک صورتحال پیدا کرنے کی ذمہ دار ہے۔
شرکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 15 جنوری کو مسئلہ کشمیر پر غور کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر غور صورتحال کی سنگینی کا عالمی سطح پر اعتراف ہے۔
اجلاس میں 5 فروری کو 'یوم یکجہتی کشمیر' بھرپور طریقے سے منانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ
وزیر اعظم نے کشمیریوں کی ان کا حق خودا رادیت ملنے تک غیر متزلزل سیاسی، اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
قبل ازیں وزیر اعظم کی جانب سے مسئلہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدمی بیان بھی سامنے آیا تھا۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’جموں و کشمیر ایک عالمی تنازعے کی حیثیت سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور کونسل کی جانب سے اس پر غور موجودہ صورتحال کی نزاکت کے اعتراف و احساس کا مظہر ہے‘۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کی تدبیر وقت کا اہم تقاضا ہے‘۔
واضح رہے کہ بھارت کے زیر قبضہ وادی جموں اور کشمیر میں صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت جنگ روکنے کیلئے اقوامِ متحدہ سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ
یو این ایس سی کا اجلاس بند کمرے میں ہوا تاہم چینی سفیر زینگ جون نے اپنے چیمبر کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اجلاس میں سلامتی کونسل نے مقبوضہ وادی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
چینی سفیر سے جب مسئلہ کشمیر کے بارے میں چین کے موقف کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری پوزیشن بالکل واضح ہے‘، چین کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازع علاقہ سمجھتا ہے اور واشگاف الفاظ میں اسلام آباد کے اس مطالبے کی حمایت کرتا ہے کہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کے لیے حقِ خود ارادیت دیا جائے۔
چینی سفیر نے یہ نہیں بتایا تھا کہ کیا سلامتی کونسل میں توقع کے مطابق لائن آف کنٹرول کے بارے میں یو این ملٹری آبزرور گروپ کی رپورٹ پر بات کی گئی یا یہ مختلف طرح کی بریفنگ تھی۔
خیال رہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے نتیجے میں متعدد فوجی اور شہری جاں بحق ہوچکے ہیں اور پاکستان اس قسم کی اشتعال انگیزی پر صورتحال مزید خراب ہونے کے حوالے سے سلامتی کونسل کو آگاہ کرچکا ہے۔
قبل ازیں 16 اگست کو یو این ایس سی نے مقبوضہ کشمیر کی غیر مستحکم صورتحال پر گفتگو کی تھی، 1965 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب اجلاس میں صرف ایک تنازع پر توجہ دی گئی۔
اگست کا اجلاس چین کی درخواست پر بلایا گیا تھا جس میں عالمی ادارے سے جنوبی ایشیا کی 2 جوہری طاقتوں کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر غور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر پر چین کا ’موقف داخلی امور میں مداخلت‘ قرار
مسئلہ کشمیر دسمبر 1971 سے تعطل کا شکار ہے جب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیر کے تنازع پر آخری بامعنی اجلاس کیا تھا۔
چین کی درخواست پر سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین کا اجلاس دسمبر 2019 میں بھی ہوا تھا جس میں کونسل نے بھارت اور پاکستان میں موجود اقوامِ متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کو کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔
مذکورہ اجلاس کے بعد کونسل نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کی پیش کردہ رپورٹ پر غور کے لیے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔