سلامتی کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ
اسلام آباد: اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں اجلاس منعقد ہوا جس میں بھارت کے زیر قبضہ جموں اور کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کروانے کے مشن پر موجود پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی بدھ کی دوپہر نیویارک پہنچے اور واشنگٹن جانے سے قبل اقوامِ متحدہ کے سربراہان سے ملاقات کی۔
ان کی پہلی ملاقات اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ہوئی جس کے بعد انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر تجانی محمد باندے سے ملاقات کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یو این ایس سی کا اجلاس بند کمرے میں ہوا تاہم چینی سفیر زینگ جون نے اپنے چیمبر کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ اجلاس میں سلامتی کونسل نے مقبوضہ وادی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی معلومات تک رسائی نہ ہونا تشویشناک ہے، اقوام متحدہ
چینی سفیر سے جب مسئلہ کشمیر کے بارے میں چین کے موقف کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری پوزیشن بالکل واضح ہے‘، چین کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازع علاقہ سمجھتا ہے اور واشگاف الفاظ میں اسلام آباد کے اس مطالبے کی حمایت کرتا ہے کہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کے لیے حقِ خود ارادیت دیا جائے۔
چینی سفیر نے یہ نہیں بتایا کہ کیا سلامتی کونسل میں توقع کے مطابق لائن آف کنٹرول کے بارے میں یو این ملٹری آبزرور گروپ کی رپورٹ پر بات کی گئی یا یہ مختلف طرح کی بریفنگ تھی۔
واضح رہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے نتیجے میں متعدد فوجی اور شہری جاں بحق ہوچکے ہیں اور پاکستان اس قسم کی اشتعال انگیزی پر صورتحال مزید خراب ہونے کے حوالے سے سلامتی کونسل کو آگاہ کرچکا ہے۔
مزید پڑھیں: خبردار کرتا ہوں! اقوام متحدہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلائے، وزیراعظم
قبل ازیں 16 اگست کو یو این ایس سی نے مقبوضہ کشمیر کی غیر مستحکم صورتحال پر گفتگو کی تھی، 1965 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب اجلاس میں صرف ایک تنازع پر توجہ دی گئی۔
اگست کا اجلاس چین کی درخواست پر بلایا گیا تھا جس میں عالمی ادارے سے جنوبی ایشیا کی 2 جوہری طاقتوں کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر غور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مسئلہ کشمیر دسمبر 1971 سے تعطل کا شکار ہے جب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیر کے تنازع پر آخری بامعنی اجلاس کیا تھا۔
چین کی درخواست پر سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین کا اجلاس دسمبر 2019 میں بھی ہوا تھا جس میں کونسل نے بھارت اور پاکستان میں موجود اقوامِ متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کو کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ روکنے کیلئے اقوامِ متحدہ سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ
مذکورہ اجلاس کے بعد کونسل نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کی پیش کردہ رپورٹ پر غور کے لیے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا دورہ امریکا
بدھ کے روز اقوامِ متحدہ کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ واشنگٹن روانہ ہوگئے جہاں وہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کروانے کے سلسلے میں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ملاقات کریں گے۔
اس سے قبل شاہ محمود قریشی سعودی عرب اور ایران کا دورہ کرچکے ہیں جس میں دونوں ممالک کی قیادت سے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
وزیر خارجہ نے نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کشمیر کے حوالے سے پاکستانی موقف کو دہرایا اور بتایا کہ کشمیر کی صورتحال خطے میں کسی بڑے تنازع کا سبب بن سکتی ہے۔
اس کے ساتھ انہوں نے اقوامِ متحدہ پر ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ اس 72 سالہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے عالمی ادارہ اپنا کردار ادا کرے۔