• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

صارفین کے اعتماد میں کمی آرہی ہے، سروے رپورٹ

شائع January 15, 2020
رپورٹ کے مطابق اکثریت کا ماننا ہے کہ ملک غلط سمت میں جارہا ہے — فائل فوٹو/اے پی پی
رپورٹ کے مطابق اکثریت کا ماننا ہے کہ ملک غلط سمت میں جارہا ہے — فائل فوٹو/اے پی پی

کراچی: اپسوس کے حالیہ سروے میں جواب دہندگان کی اکثریت کا ماننا ہے کہ ملک غلط سمت میں جارہا ہے اور صارفین کو خطرہ ہے کہ معیشت آئندہ 6 ماہ میں مزید کمزور ہوجائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیرس کے ریسرچ ادارے اپسوس نے رواں مالی سال جولائی سے دسمبر کے درمیان دیہی و شہری علاقوں میں 2900 افراد سے جواب طلب کیے جن کا ماننا ہے کہ ملک کو درپیش مسائل میں سے سب سے بڑے مہنگائی، بےروزگاری اور اضافی ٹیکسز ہیں۔

79 فیصد افراد نے مقامی اور قومی معیشت کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: سال 2019: دسمبر میں بھی مہنگائی کی شرح 12.63 فیصد رہی

سروے کے شرکا کا کہنا تھا کہ گزشتہ 12 ماہ میں انہیں بنیادی گھریلو اشیا خریدنے یا کار یا گھر جیسی بڑی خریداری کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

انہیں یہ بھی محسوس ہوا کہ مستقبل کے لیے سرمایہ کاری کرنے کی ان کی صلاحیت اور موجودہ معاشی صورتحال میں اپنے روزگار بچانے کی صلاحیت کم ہوئی ہیں۔

سروے میں 10 جواب دہندگان میں سے 4 کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی حیثیت پر ایک ایسے شخص کو جانتے ہیں جس نے اپنا روزگار کھویا ہے۔

نتائج میں بتایا گیا کہ 10 میں سے 9 صارفین عام گھریلو اشیا خریدنے سمیت گھر یا گاڑی وغیرہ خریدنے کے لیے کمزور ہیں جبکہ 10 میں سے ایک نے کہا کہ ان کی موجودہ معاشی صورتحال مضبوط ہے۔

صارفین کا یہ بھی ماننا ہے کہ ملک کی اور ان کی موجودہ مالی صورتحال 'خراب' ہے انہیں آئندہ 6 ماہ میں صورتحال بہتر ہونے کی کوئی امید بھی نہیں جبکہ 10 میں سے ایک جواب دہندہ نے اپنے مستقبل بہتر ہونے کی امید ظاہر کی۔

دیگر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں سے مقابلے میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا انڈیکس بھی کم تر رہا جو جواب دہندگان کا موجودہ اور مستقبل کے مالی صورتحال اور بڑی خریداریوں سمیت عام گھریلو اشیا کی خریداری میں اطمینان کے اظہار کی عکاسی کرتا ہے۔

اپسوس نے ملک کی سرمایہ کاری کے انڈیکس 19.1 بتایا جو بھارت کے 64.7، جنوبی افریقہ کے 40.6، ترکی کے 27.5 اور برازیل کے 50.4 سے کہیں کم ہے۔

ملک کا مجموعی قومی انڈیکس بھی اپسوس کی جانب سے سروے کیے گئے 27 ممالک میں سے کم تر رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مہنگائی کی شرح 9 سال کی بلند ترین سطح 12.7 فیصد تک جا پہنچی

پاکستانی صارفین کو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا بھی سامنا ہے جو گزشتہ 12 ماہ میں 10.16 فیصد سے بڑھی ہے چونکہ حکومت نے 6 ارب ڈالر کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ بیل آؤٹ کے بعد یوٹیلیٹیز اور ایندھن کی قیمتیں بڑھادی ہیں۔

سروے کی موجودہ صورتحال کی پیمائش اگست 2019 میں 19.5 تھی جو اب کم ہوکر 19.2 ہوگئی ہے۔

یہ سروے صارفین کی مالی حالت، مقامی اور قومی معیشت کی حالت، عوام میں اطمینان پر کیا جاتا ہے۔

آئندہ 5 برس میں ان کی زندگی کا معیار بہتر ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں 10 میں سے بیشتر نے مایوسی کا اظہار کیا جبکہ 3 کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ چند برس تک کوئی تفریحی سرگرمیوں کو برداشت نہیں کرسکتے اور مالی طور پر آگے نہیں بڑھ پائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024