ملک بھر میں شدید بارشوں، برفباری کے باعث اموات کی تعداد 82 ہوگئی
اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک بھر میں شدید بارشوں، برفباری کے باعث گزشتہ 3 دنوں میں مجموعی طور پر 82 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شدید بارشوں کے باعث ہزارہ ڈویژن، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور مالاکنڈ ڈویژن میں لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی تودہ گرنے کی وجہ سے شاہراہِ قراقرم سمیت دیگر اہم شاہراہیں اور سڑکیں بند ہوگئیں جبکہ چترال کا صوبے کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
ادھر این ڈی ایم اے کی جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا کہ موسم کی خراب صورتحال کے باعث سب سے زیادہ 61 افراد آزاد کشمیر میں جاں بحق ہوئے جبکہ صوبہ بلوچستان میں بارشوں، برفباری کے مختلف واقعات میں 20 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں شدید برفباری، بارشوں کے باعث 14 افراد جاں بحق
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور برفباری کے باعث مختلف حادثات میں 29 افراد زخمی ہوئے جبکہ 35 مکانات کو نقصان پہنچا۔
واضح رہے کہ ملک کے شمالی اور مغربی علاقوں میں شدید برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے این ڈی ایم اے، فوج اور وفاقی وزرا کو فوری طور پر آزاد کشمیر کے عوام سے تعاون کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
آزاد کشمیر میں برفانی تودہ گر گیا
علاوہ ازیں سب سے زیادہ افراد آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں برفانی تودہ گرنے کے سبب جاں بحق ہوئے اور اس حادثے کے نتیجے میں 2 درجن مکانات، متعدد دکانوں اور ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچا۔
واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ نے فوجی اہلکاروں اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ حکام کے ساتھ مل کر ریسکیو اور ریلیف کے کام انجام دیے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق آزاد کشمیر کی وادی نیلم کے گاؤں سورنگن میں برفانی تودہ گرنے سے 19 افراد دب کر جاں بحق ہوئے۔
مذکورہ واقعے سے متعلق یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ ریسکیو اہلکار تودے کے نیچے دبے دیگر افراد کو نکالنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ 4 زخمیوں کو نکالا جاچکا ہے۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر میں شدید برف باری، 11 افراد جاں بحق
ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا کہ برف میں پھنسے ہوئے افراد کو بذریعہ ہیلی کاپٹر نکالنے کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں اور متاثرین کے لیے راشن اور ٹینٹ مظفر آباد سے روانہ کر دیے گئے ہیں۔
آزاد جموں و کشمیر حکومت کے سینئر عہدیدار فیاض علی عباسی نے کہا کہ صرف وادی نیلم میں شدید برف باری کے باعث مختلف حادثات میں 59 افراد جاں بحق ہوئے جن کی لاشیں برف کے نیچے سے نکالی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ دیگر 53 افراد کو زخمی حالت میں نکالا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 80 فیصد جانی نقصان تحصیل شاردہ کے علاقے سُرگن کے دیہاتوں بَکوالی اور سیری میں ہوا۔
بلوچستان میں 20 افراد جاں بحق
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ برفباری کے نتیجے میں کچے مکانات گرنے سمیت مختلف حادثات میں 20 افراد جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے تمام ریسکیو آپریشن کی نگرانی کرتے رہے اور دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے بھر پور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دور دراز علاقوں کے لنک روڈز تاحال بند ہیں جنہیں بحال کررہے ہیں۔
لیاقت شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان کا حق ہے کہ سوئی گیس پہلے یہاں کے باسیوں کو فراہم کی جائے،گیس پریشر میں کمی کے حوالے سے وفاق سے رابطے میں ہیں۔
قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کوئٹہ کے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے کنٹرول روم میں مختلف حادثات میں 17 افراد کے جاں بحق اور اتنے ہی زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
صورتحال کی سنگینی کی وجہ سے پی ڈی ایم اے نے مستونگ، قلعہ سیف عبداللہ، کیچ، زیارت، ہرنائی اور ضلع پشین میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں نئے سال کی پہلی بارش، سردی میں اضافہ
اس کے علاوہ خوجک ٹاپ پر شدید برفباری کی وجہ سے زیارت اور کوئٹہ کے مابین موصلاتی رابطے شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ کوئٹہ-چمن شاہراہ بھی ٹریفک کے لیے بند ہے۔
دیگر صوبوں کی صورتحال
آزاد کشمیر اور بلوچستان کے علاوہ سخت سرد موسم میں خیبرپختونخوا کے شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ پنجاب کے شہری بھی بارشوں سے متاثر ہوئے۔
مزید برآں ڈان اخبار کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب میں بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں 3 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق جبکہ 13 زخمی ہوئے۔
موسم کی شدت کے سبب خیبرپختونخوا میں بھی برف باری کا سلسلہ جاری ہے اور صوبے میں سب سے زیادہ برفباری لواری اپروچ روڈ پر23 انچ ریکارڈ کی گئی۔
چترال میں شدید برفباری کے باعث زمینی راستہ منقطع
پاکستان کےصوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال اور مضافات میں پیر(13 جنوری) کی رات سے شدید برف باری کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث چترال بھر میں تمام شاہراہیں بند ہوگئیں جبکہ چترال کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی رابطہ لواری ٹنل بھی کل براڈام کے مقام پر برفانی تودہ گرنے سے بند ہوگیا۔
مقامی تھانے عشریت کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر(ایس ایچ او) نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ روز چھوٹے ٹنل کے قریب براڈام کے مقام پر ایک بھاری بھر کم برفانی تودہ گرنے سے لیویز اور پولیس کے جوان بال بال محفوظ رہے تاہم گلیشئر گرنے کی وجہ سے پشاور-چترال شاہراہ ہر قسم ٹریفک کے لیے بند ہوگئی جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور درجنوں گاڑیاں لواری ٹاپ میں پھنسی ہوئی ہیں۔
چترال پولیس کے مطابق بونی، مستوج، گرم چشمہ، وادی کیلاش، ملکہو، تورکہو کی سڑکیں برف باری کے باعث ہر قسم ٹریفک کے لیے بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں سرد موسم کے باعث موسم سرما کی تعطیلات میں توسیع
چترال کے علاقے کیلاش سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی ڈرائیور نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے لواری سرنگ روڈ کو ابھی تک صاف نہیں کیا اور محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس نے بھی سڑکوں کی صفائی پر ابھی کام شروع نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاک فوج کے میجر جنرل مالاکنڈ سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لواری ٹاپ کو گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی برف سے صاف رکھیں۔
دریں اثنا چترال کے گاؤں گرم چشمہ میں سڑک کی بندش کی وجہ سے 40 ہزار افراد کی زندگیاں بری طرح متاثر ہیں اور ان لوگوں کا بازار تک آنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔
علاوہ ازیں شدید برف باری کے باعث چترال بازار میں آگ جلانے کے لیے لکڑیوں کی بھی شدید قلت ہے اور لوگ زیادہ تر کھانا پکانے اور خود کو گرم رکھنے کے لیے جنگل کی لکڑی جلاتے ہیں جس کی وجہ سے جنگلات کی کٹائی میں بھی بے حد اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ حکومت نے سینگور کے مقام پر گیس پلانٹ کا افتتاح کیا تھا جس کی تعمیر کے لیے 10 ایکڑ زمین بھی خریدی گئی مگر بعد میں اس پر کام روک دیا گیا تھا۔
ادھر عشریت میں ایک مقامی سماجی کارکن امجد علی نے بتایا کہ یہاں ڈھائی فٹ جبکہ لواری ٹنل کے سامنے اور اسی پہاڑ پر 7 فٹ تک برف باری ہو چکی ہے جس کی وجہ سے ذرائع آمدورفت معطل جبکہ بازار میں تازہ سبزیوں، پھلوں، مرغی اور گوشت کی بھی قلت پیدا ہو گئی ہے۔