کیفے میں چائے پینے کی تصویر، نوازشریف کی صحت پر حکومت کے شکوک و شبہات
لاہور: ’بیماری میں مبتلا‘ سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن کے ایک ریسٹورنٹ میں اپنے خاندان کے دیگر اراکین کے ساتھ چائے پینے کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
وائرل ہونے والی اس تصویر کے باعث حکومت پنجاب ان کی بیماری کی ’سنگین نوعیت‘ کے حوالے سے تذبذب میں پڑ گئی ہے اور یہ معاملہ صوبائی حکومت سے قائدِ مسلم لیگ (ن) کے بیرونِ ملک قیام میں توسیع لینے کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک تصویر اپ لوڈ کی جس میں سابق وزیراعظم خاصی بہتر حالت میں نظر آرہے تھے۔
تصویر پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’لندن کے ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں بیماری کا علاج انتہائی انہماک سے جاری ہے اور تمام مریض بہتر محسوس کررہے ہیں‘۔
علاوہ ازیں یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ مذکورہ تصویر اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں بھی موضوع بحث بنی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں نواز شریف کی لندن روانگی کے وقت وزیراعظم نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ’اگر یہ شخص علاج کے لیے باہر نہیں گیا تو کسی بھی وقت وفات پا جائے گا لیکن لندن جانے والی ایئر ایمبولینس میں سوار ہوتے ہوئے ہی ان کی طبیعت اچانک ٹھیک ہوگئی اور ایک دم صحت مند نظر آئے‘۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف جلد صحت یاب ہو کر واپس آئیں گے، پرویز رشید
مذکورہ تصویر منظر عام پر آنے کے بعد پنجاب حکومت حرکت میں آگئی اور نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان سے ان کی صحت کی تازہ ترین رپورٹس طلب کرلیں تاکہ ان کی جانب سے بیرونِ ملک قیام میں توسیع کی درخواست پر فیصلہ کیا جاسکے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما نواز شریف کی صحت پر سیاست کررہے ہیں، انہیں ’شریف فوبیا‘ سے باہر نکل کر مک کے اہم مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
اس بارے میں لندن میں موجود مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ڈاکٹر نے نواز شریف کو ماحول تبدیل کرنے کے لیے باہر نکلنے کا کہا تھا کہ کیوں کہ ان کا کہنا ہے کہ مسلسل گھر کے اندر رہنا ان کی صحت کے لیے درست نہیں اس لیے اتوار کے روز وہ تازہ ہوا کھانے باہر نکلے اور ایک ریسٹورنٹ میں چائے پی۔
مذکورہ تصویر میں نواز شریف کے بیٹے حسن نواز، مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف، ان کے بیٹے سلمان شہباز اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو دیکھا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: خرابی صحت کے باعث نواز شریف کو کہیں اور منتقل کرنا ممکن نہیں
یہ بات بھی مدِ نظر رہے کہ علاج کے لیے لندن جانے کی غرض سے دی گئی 4 ہفتوں کی مہلت ختم ہونے پر 23 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نے بیرونِ ملک قیام کی مدت میں توسیع کے لیے درخواست دی تھی جس کے ساتھ انہوں نے ہسپتال کی رپورٹس بھی منسلک کی تھیں۔
تاہم پنجاب حکومت نے اس پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا اور اب ان کی تازہ میڈیکل رپورٹس مانگ لی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ’ہم آئندہ چند روز میں پنجاب حکومت کے پاس نئی رپورٹس جمع کروائیں گے‘، انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت جانبداری کے بجائے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پر فیصلہ کرے گی۔
والد کو چہل قدمی کے لیے باہر لے کر گئے، حسین نواز
دوسری جانب لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز نے اپنے والد پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے کہا کہ نواز شریف صرف گھر تک ہسپتال تک محدود تھے لیکن کرسمس کی چھٹیوں کے دوران ہسپتال بھی نہیں جاسکے تھے۔
ان کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتادیا تھا کہ ڈاکٹروں نے انہیں روزانہ 2 مرتبہ چہل قدمی کا مشورہ دیا تھا لیکن میاں صاحب سانس پھولنے کی وجہ سے چل نہیں سکتے تھے۔
حسن نواز نے کہا کہ ’گزشتہ روز (اتوار) شام ساڑھے 4 بجے اہلِ خانہ نے انہیں کہا کہ آپ کو باہر جانا چاہیئے اور زیادہ اصرار کرنے پر وہ راضی ہوگئے جس کے بعد ہم انہیں چہل قدمی اور تازہ ہوا لینے کے لیے باہر لے گئے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی کی بات ہے کہ اسے سیاسی رنگ دیا جارہا ہے یہ علاج کا حصہ ہے اسی وجہ سے پاکستانی عدالت نے انہیں علاج کے لیے بیرونِ ملک جانے کی اجازت دی تھی‘۔
اس رپورٹ کی تیاری میں میں عاتکہ رحمٰن نے بھی تعاون کیا۔