ضمانت کا مطلب یہ نہیں کہ رانا ثنا اللہ بری ہوگئے، فردوس عاشق اعوان
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ وہ یہ تاثر پیدا نہ کریں کہ وہ منشیات کے مقدمے میں بری ہوچکے ہیں بلکہ اس معاملے میں ابھی مقدمہ چلنا باقی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'اس مقدمے کی سماعت باقی ہے اور اس دوران عدالت میں ثبوت پیش کیے جائیں گے جس کے بعد فیصلہ ہوگا'۔
انہوں نے رانا ثنا اللہ کو مخاطب کرکے کہا کہ 'آپ اپنی تشہیر کے لیے قرآن پاک اور بے گناہی کا اعلان کرنا بند کریں جس کے باعث ملک کے عدالتی نظام کی بدنامی ہو رہی ہے۔'
واضح رہے کہ پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات کی اسمگلنگ کا مقدمہ دائر ہے اور حال ہی میں انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: نواز شریف نے الیکشن کمیشن کو خلائی مخلوق کہا ہوگا، رہنما مسلم لیگ (ن)
گزشتہ روز انہوں نے قومی اسمبلی میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا تھا اور مطالبہ کیا کہ عدالتی کمیشن اس معاملے کی تحقیقات کرے یا معاملہ ایوان زیریں کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے پاس بھیجیں تاکہ وہ اپنی بے گناہی کی درخواست کر سکیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی تھی کہ وہ بے قصور ہیں اور ان کے خلاف منشیات اسمگلنگ کا جعلی مقدمہ چلایا گیا۔
فردوس عاشق اعوان نے اپنی میڈیا گفتگو کے دوران الزام لگایا کہ رانا ثنا اللہ نے 'سیاست کے لیے مذہب کا استعمال' کرکے پاکستان کے عدالتی نظام، آئین اور قانون کی نفی کی۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگ موجود ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر عدالتوں میں قرآن مجید کا جھوٹا حلف اٹھاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'رانا ثنا اللہ! آپ کو ضمانت ملی ہے، عدالت نے آپ کو بے گناہ قرار نہیں دیا'۔
ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے کہا کہ پنجاب حکومت سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست پر نظرثانی کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کا لندن میں شہباز شریف کی سربراہی میں مشاورتی اجلاس
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے اور تمام قانونی پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد عدالت کے سامنے اپنی رائے پیش کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف کے پلیٹلیٹس لندن کے ماحول میں مستحکم دکھائی دے رہے ہیں'۔
ایک سوال کے جواب میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان قائد نواز شریف کی صحت کے بارے میں قوم کو اپ ڈیٹ کیوں نہیں کر رہی۔
رانا ثنااللہ کے معاملے میں کب کیا ہوا؟
پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔
اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔
ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں، جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھیں: خلائی مخلوق پوری محنت سے انتخابات لڑ رہی ہے‘
گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔
علاوہ ازیں رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس پر 20 ستمبر کو عدالت نے دیگر 5 ملزمان کی ضمانت منظور کرلی لیکن رانا ثنااللہ کی رہائی کو مسترد کردیا۔
بعد ازاں 6 نومبر کو انہوں نے نئے موقف کے ساتھ انسداد منشیات کی عدالت سے ضمانت کے لیے ایک مرتبہ پھر رجوع کیا تاہم 9 نومبر کو اس درخواست کو بھی مسترد کردیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے کے عوض ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔