• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

پاک فوج بھارت کی کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہے، آئی ایس پی آر

شائع January 11, 2020
بھارتی آرمی چیف کا بیان اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، ترجمان پاک فوج — فائل فوٹو / آئی ایس پی آر
بھارتی آرمی چیف کا بیان اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، ترجمان پاک فوج — فائل فوٹو / آئی ایس پی آر

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان معمول کی ہرزہ سرائی ہے اور پاک فوج بھارت کی کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارتی آرمی چیف کا آزاد کشمیر میں فوجی کارروائی کا بیان معمول کی ہرزہ سرائی ہے اور وہ اپنے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ایسے بیان دے رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'بھارتی آرمی چیف کا بیان اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔'

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاک فوج، بھارت کی کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج مکند نروانے نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارتی پارلیمنٹ حکم دیتی ہے تو بھارتی فوج پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے حصول کے لیے کارروائی کرے گی۔

گزشتہ روز نئی دہلی میں بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل منوج مکند نروانے نے دعویٰ کیا کہ ایک پارلیمانی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’پورا جموں اور کشمیر‘ (بشمول آزاد کشمیر) بھارت کا حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان اپنی سرزمین کسی کےخلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا'

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے کئی سالوں سے پارلیمانی قرارداد موجود ہے کہ پورا جموں اور کشمیر بھارت کا حصہ ہے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اور مقبوضہ وادی کی صورتحال پر پاکستان اور بھارت کے تعلقات مزید کشیدہ ہوئے ہیں۔

بھارت بھر میں متنازع شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کے خلاف بڑے پیمانے پر جاری مظاہروں کی وجہ سے بھارتی جارحیت کے خدشات پھر سے پیدا ہوگئے ہیں۔

علاوہ ازیں یہ شبہ ہے کہ بھارتی حکومت اپنے ملک کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی اس حوالے سے کئی بار خدشات کا اظہار کرچکے ہیں کہ بھارتی فوج پاکستان میں جارحیت کر سکتی ہے۔

ساتھ ہی بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر میزائل نصب کرنے اور بھارتی فوجیوں کی غیر معمولی نقل و حرکت کی وجہ سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارت کے موجودہ آرمی چیف گزشتہ ماہ بھارتی فوج کے 28ویں سربراہ کے عہدے پر تعینات ہوئے تھے اور میڈیا کو دیے گئے پہلے انٹرویو میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'نئی دہلی لائن آف کنٹرول کے پار حملوں کا اختیار رکھتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارت کے نئے 'سیاسی نقشے' مسترد کردیے

دفتر خارجہ نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پاکستان کے عزم اور تیاری کے بارے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے، کسی بھی جارحانہ اقدام پر سخت جواب دیا جائے گا، کسی کو بھی بالاکوٹ میں بھارتی مس ایڈوینچر کے نتیجے میں پاکستان کے موثر ردعمل کو یاد رکھنا چاہیے'۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان خطے میں امن اور سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا'۔

5 جنوری کو دیے گئے ایک بیان میں بھارت کے نئے آرمی چیف منوج نروانے کے پاکستان مخالف بیانات سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ وہ آرمی چیف کے عہدے پر نئے ہیں اور اپنی جگہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن وہ بھارتی فوج میں نئے نہیں آئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’بھارتی آرمی چیف کو خطے کے حالات اور پاکستان کی افواج کی قابلیت کا بخوبی علم ہے‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’وہ 27 فروری کو بھارتی فوج کا حصہ تھے تو وہ نئے نہیں ہیں‘۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارتی آرمی چیف عقل و فہم کا دامن مزید ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے، افواج پاکستان ملک کا دفاع کرنا جانتی ہیں اور بھارت کو بھی اس سے بخوبی آگاہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024