• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

مراکش: فیس بک پر قومی پرچم کی ‘بے حرمتی’ پر سماجی کارکن کو 2 سال قید

شائع January 10, 2020
وکیل کے مطابق عبدالعلی کو دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو:عبدالعلی فیس بک
وکیل کے مطابق عبدالعلی کو دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو:عبدالعلی فیس بک

مراکش کی مقامی عدالت نے سماجی کارکن کو فیس بک پر قومی پرچم اور ریاستی علامت کی 'بے حرمتی' کا مجرم قرار دیتے ہوئے 2 سال قید سنادی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق سماجی کارکن عبدالعلی بیہماد کے وکیل حسن الطاس کا کہنا تھا کہ مراکش کے وسطی شہر خنیفرہ کی عدالت نے تقریباً 10 گھنٹوں کی سماعت کے بعد سزا سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر گستاخی میں ملوث 3 افراد گرفتار

رپورٹ کے مطابق 35 سالہ عبدالعلی بیہماد کو دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر عائد الزامات کی چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ اکتوبر میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'فیس بک' پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘مراکش کے پرچم کو جلانے کے لیے ماچس خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا، انہیں کھانے کی ضرورت ہے’۔

اہل خانہ کے مطابق عبدالعلی بے روزگار تھے جبکہ وہ فیس بک پر احتجاجی تحریک چلانے کے حوالے سے مشہور ہیں جن میں شمالی مراکش میں 2016 اور 2017 میں ہونے والی احتجاجی تحریکیں بھی شامل ہیں۔

مراکش میں انسانی حقوق کے ایک گروپ نے بھی عدالت کی جانب سے عبدالعلی کو سزا سنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ‘دباؤ کی اس مہم کا مقصد سوشل میڈیا صارفین کو ڈرانا ہے’۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مراکش میں گزشتہ دو ماہ کے دوران یوٹیوب، فیس بک اور ٹویٹر میں ریاست اور حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف اور تنقید یا غصے کے اظہار پر ایک درجن سے زائد افراد کو سزائیں دی گئی ہیں۔

صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن عمر رادی کو دسمبر کے اواخر میں ایک مجسٹریٹ کی گستاخی پر مبنی ٹویٹ کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ مارچ کے اوائل میں شروع ہوگا۔

مزید پڑھیں:سوشل میڈیا پر منافرت پھیلانے کے الزام میں 4 افراد گرفتار

سوشل میڈیا صارفین نے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے ٹویٹر میں 'فری کولچی' کا ہیش ٹیگ شروع کردیا جس کا مقصد سزاؤں کی نئی لہر کو مسترد کرنا ہے۔

حکومت کے ترجمان حسن ابیابا کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ‘مراکش میں انسانی حقوق کی صورت حال خراب نہیں ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جو اپنے جذبات کا آزادی سے اظہار کرتے ہیں اور جو قانون کے مطابق قابل سزا جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں ان کے درمیان فرق ہوتا ہے’۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024