• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پاکستان، روس خطے میں امن کی بحالی کیلئے مشترکہ کوششوں کے آغاز پر رضامند

شائع January 10, 2020
وزیر خارجہ نے روسی ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات کی —فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر خارجہ نے روسی ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات کی —فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کے بعد پاکستان خطے میں امن کی بحالی کی کوششوں میں مصروف عمل ہے اور اس سلسلے میں مختلف ممالک سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں ممالک نے خطے میں امن کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششیں شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی سمیت خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

اس موقع پر شاہ محمود قریشی اور سیرگئی لاوروف خطے کے امن کے لیے مشترکہ کوششوں پر رضامند ہوگئے جبکہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سے کہا کہ کشیدگی میں اضافہ علاقائی امن کے لیے 'شدید دھچکے' کا باعث ہوسکتا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے دونوں فریقن کو تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں کسی نئے تنازع میں شامل نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کی سرزمین کسی علاقائی یا پڑوسی ملک کے خلاف استعمال ہوگی۔

شاہ محمود قریشی سے ایرانی سفیر کی ملاقات

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے لیے نومنتخب ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی سے ملاقات کی، جس میں امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی سمیت خطے میں امن و استحکام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی سے ایرانی سفیر نے ملاقات کی—فوٹو: نوید صدیقی
شاہ محمود قریشی سے ایرانی سفیر نے ملاقات کی—فوٹو: نوید صدیقی

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیرخارجہ کے چیمبر میں ہونے والی اس ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین دیرینہ تاریخی، مذہبی و کثیرالجہتی برادرانہ تعلقات ہیں۔

انہو نے نئے ایرانی سفیر سے کہا کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں، پاکستان، خطے میں کشیدگی کم کروانے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

اس موقع پر ایرانی سفیر محمد علی حسینی نے وزیرخارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاک ایران دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے اپنی بھرپور کاوشیں بروئے کار لانے کا یقین دلایا۔

شاہ محمود قریشی کا عراقی ہم منصب سے فون پر رابطہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران امریکا کشیدگی سمیت خطے میں امن و امان کی صورتحال پر ‏عراقی وزیر خارجہ محمد علی الحکیم سے ٹیلی فون پر پر تبادلہ خیال کیا۔

شاہ محمود قریشی نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ خطہ کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے فریقین کو اپنے معاملات، اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل اور بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں افہام و تفہیم سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ فریقین کو ملکی خود مختاری اور سالمیت کے تحفظ کو ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے

ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی میں کمی لانے کے لیے بات چیت کا ماحول پیدا کرنا ہوگا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے عراقی ہم منصب کو مطلع کیا کہ وہ ترکی، ایران، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر اور روس کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اس صورتحال پر تبادلہ خیال کر چکے ہیں اور جلد وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ایران سمیت اہم بیرونی دوروں پر روانہ ہوں گے۔

دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں پائی جانے والی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے مشاورتی سلسلے کو جاری رکھنے اور قیام امن کے لیے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کا اظہار کیا۔

علاوہ ازیں عراقی وزیر خارجہ نے خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور قیام امن کے لیے کی جانے والی پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوابی وار، عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے

خیال رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اس وقت شدت آئی جب امریکا نے ایک فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کردیا۔

اس ہلاکت کے بعد ایران کا سخت ردعمل سامنے آیا اور انہوں نے اپنے فوجی کمانڈر کا بدلہ لیتے ہوئے عراق میں امریکی اور اتحادی افواج کے زیر اثر 2 فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا۔

اگرچہ ایران نے اس حملے میں 80 امریکیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا اور ساتھ ہی امریکا کو مزید کارروائی پر سخت ردعمل کی دھمکی دی وہیں امریکی صدر نے ابتدا میں ایک ٹوئٹ میں 'آل از ویل' بول کر سب کچھ ٹھیک ہے ہونے کا دعویٰ کیا، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ حملے میں کوئی امریکی ہلاک نہیں ہوا۔

علاوہ ازیں خطے کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے کشیدگی کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی اور وزیر خارجہ نے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا۔

ساتھ ہی وزیراعظم عمران خان نے شاہ محمود قریشی کو ہدایت کی کہ وہ ایران، سعودی عرب اور امریکا کا دورہ کریں اور وہاں اپنے ہم منصب اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ سے ملاقات کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024