ایران کے خلاف ٹرمپ کا جنگی اختیار محدود کرنے کی قرارداد کانگریس میں منظور
واشنگٹن، امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشرق وسطیٰ میں ایران کے خلاف مزید کسی فوجی کارروائی سے روکنے کے لیے قرارداد منظور کرلی۔
غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق امریکی ڈرون حملے میں اعلیٰ ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے جواب میں ایران نے عراق میں موجود فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے تھے جہاں امریکی فوجی رہائش پذیر ہیں، جس کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا تھا۔
مذکورہ قرارداد ایک سو 94 کے مقابلے 2 سو 24 ووٹس سے منظور کی گئی جس میں ڈیموکریٹس اراکین نے حمایت جبکہ تمام ریپبلک اراکین نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا ایران پر فوری طور پر اضافی پابندیاں لگانے کا اعلان
اس قرار داد میں کانگریس کی اجازت لیے بغیر ایران کے خلاف امریکی افواج کو استعمال کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ کے اختیار کو ختم کرنے کا حکم دیا گیا۔
تاہم یہ قرار داد اب سینیٹ میں جائے گی جہاں امریکی صدر کی ریپبلکن پارٹی کا غلبہ ہے اور ایک مشکل لڑائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایک جانب قانون ساز صدارتی اختیار پر پورا دن بحث کرتے رہے دوسری جانب امریکی صدر نے کانگریس سے مشاورت کے تقاضے کو ایک طرف رکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حملہ کرنے کے لیے انہیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔
واضح رہے قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ایران کے جوابی حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ کے دہانے سے واپسی کا عندیہ دیا تھا تاہم اگلے ہی روز وہ اس تنقید کا دفاع کرتے نظر آئے جس میں کہا جارہا تھا کہ انہوں نے بغیر حقیقی جواز کے قتل کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: 'دنیا پر حکمرانی خوبصورت جنگی ہتھیار نہیں، عوام کرتے ہیں'
ایک انتخابی ریلی میں اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے بغیر کوئی ثبوت پیش کیے اس بات پر زور دیا کہ قاسم سلیمانی ’نئے حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے سرگرم تھے‘ جس میں امریکی سفارتخانوں کے خلاف حملے بھی شامل تھے اور ہم نے انہیں وہیں روک دیا‘۔
انہوں نے اپنے ڈیموکریٹس مخالفین کا تضحیک آمیز ناموں سے مذاق اڑاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر ان سے مشاورت کی ہوتی تو وہ اس خفیہ آپریشن ’جعلی خبروں‘ کو لیک کردیتے۔
اس قرار داد کے بارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کشیدگی کم کریں اور مزید اشتعال انگیزی سے اجتناب کریں کیوں کہ امریکا اور دنیا جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
علاوہ ازیں ڈیموکریٹس نے مذکورہ قرارداد کو سینیٹ میں بھی پیش کردیا ہے جہاں 47 اراکین کے مقابلے 53 اراکین سے ریپبلکنز کو سبقت حاصل ہے تاہم 2 ریپبلکن سینیٹرز مائیک لی اور رینڈ پاؤل نے سینیٹ میں اس قرار داد کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اس پر آئندہ ہفتے ووٹنگ کرانے کی تجویز دی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی ایران کو غیرمشروط مذاکرات کی پیشکش
واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکا نے بغداد ایئرپورٹ کے نزدیک ایک قافلے کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا تھا جس میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔
ان کی ہلاکت کے بعد ایران کی جانب سے انتہائی سخت ردِ عمل دیتے ہوئے انتقام لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
8 جنوری کو ایران نے اپنے کمانڈر کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر 20 میزائل فائر کیے تھے اور ان حملوں میں 80امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم اس کے برعکس امریکا نے ایرانی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملوں میں امریکی فوج کا کسی بھی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا اور امریکی آفیشلز نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حملوں کے بارے میں قبل از وقت ہی پتہ چل گیا تھا۔
مزید پڑھیں: نیٹو میں شامل کچھ ممالک کی افواج کا عراق سے انخلا شروع
ایران نے موجودہ حالات میں جوہری معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا اعلان کیا تو دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر فوری طور پر اضافی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا جس سے دونوں ممالک اور خطے میں کشیدگی میں اضافے اور باقاعدہ جنگ کا خدشہ تھا۔
تاہم 9 جنوری کو حیرت انگیز طور پر امریکا نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے خاتمے اور عالمی سطح پر امن کے قیام کے لیے ایران کو مذاکرات کی غیرمشروط پیشکش کی تھی۔