جنرل سلیمانی کا بدلہ لینے کیلئے 13 اہداف پر غور ہورہا ہے، ایرانی عہدیدار
ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ امریکا سے جنرل قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے کے لیے 13 اہداف پر غور کیا جارہا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شامخانی کا کہنا تھا کہ ’13 انتقامی منظر ناموں’ پر غور کیا جارہا ہے۔
امریکا کو دھمکی دیتےہوئے انہوں نے کہا کہ ‘سب سے کمزور ترین ہدف بھی امریکا کے لیے تاریخی طور پر ڈراؤنا خواب ہوگا’۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی سیکیورٹی کونسل کے اعلیٰ عہدیدار نے بدلہ لینے کے لیے ایران کی جانب سے 13 مقامات پر غور کرنے کا بیان جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کے موقع پر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:52 اہداف کا ذکر کرنے والوں کو 290 کا نمبر بھی یاد کرنا چاہیے، ایرانی صدر
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور پاسداران انقلاب کے سربراہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ امریکا کو ایران سے جواب جنرل سلیمانی کے برابر کا ہوگا لیکن اس کے لیے وقت اور مقام کا تعین تہران کی مرضی سے ہوگا۔
خیال رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آیت اللہ خامنہ ای اور دیگر حکام کے بیانات پر ردعمل میں کہا تھا کہ اگر ایران نے جوابی کارروائی کی تو ہم ایران کے ثقافتی مراکز سمیت 52 مقامات کو نشانہ بنائیں گے۔
ایران کے صدر نے ٹویٹر میں اپنے جواب میں کہا تھا کہ ‘جو 52 کے نمبر کا حوالہ دے رہے ہیں انہیں آئی آر 655 کے 290 کے نمبر کو بھی یاد کرلینا چاہیے’۔
حسن روحانی نے ردعمل میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ایرانی قوم کو کبھی دھمکی نہ دینا’۔
واضح رہے کہ عراق میں 3 جنوری کو امریکا کے فضائی حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد نہ صرف ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں بے یقینی کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو جوابی کارروائی کرنے پر 52 اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی
جاپان سمیت کئی عالمی طاقتوں نے مشرق وسطیٰ میں موجود اپنے شہریوں کو سفری انتباہ بھی جاری کردیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں سے اپنے اہل خانہ اور دوسروں کو باخبر رکھیں۔
دوسری جانب نیٹو کے اتحادی ملک کروشیا نے اپنے فوجیوں کو عراق سے کویت منتقل کردیا ہے اور جرمنی نے بھی اپنے فوجیوں کو کویت اور اردن بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانیہ، جرمنی، چین اور روس سمیت دیگر ملکوں کی جانب سے فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔