امریکا ایران تنازع: عالمی سطح پر تیل اور سونے کی قیمتوں میں اضافہ
امریکا کے ہاتھوں ایرانی فوجی کمانڈر کی ہلاکت کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والے بحران کے بعد تیل اور سونے کی قیمتیں 6سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کے ساتھ مشرق وسطیٰ کی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ کشیدہ ہوتی جا رہی ہے اور دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کو دی جانے والی دھمکیوں کے نتیجے میں عالمی سطح پر تیل اور سونے کی قیمتوں میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران میں 'ڈونلڈ ٹرمپ کے سر کی قیمت 8 کروڑ ڈالر مقرر'
ایران نے اتوار کو جوہری معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ حملے کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے اپنے ملک سے غیرملکی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔
اس بحران نے سرمایہ داروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے جہاں عالمی معیشت میں بہتری کے اشاریوں کو دیکھتے ہوئے سرمایہ دار آئندہ ہفتے چین اور امریکا کے درمیان ایک چھوٹے نوعیت کے تجارتی معاہدے کے حوالے سے بہت پرجوش تھے۔
ایشیائی تجارتی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں دو فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ برینٹ کی قیمت ستمبر کے بعد پہلی مرتبہ 70 ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے جہاں اس سے قبل گزشتہ سال سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے بعد بھی تیل کی پیداوار متاثر ہونے کے نتیجے میں برینٹ کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوہری معاہدے سے مکمل دستبرداری کا اعلان
امریکا کو ایرانی جنرل کو نشانہ بنانے پر عالمی طاقتوں خصوصاً چین اور روس کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جارحانہ موڈ میں نظر آرہے ہیں اور انہوں نے ایران کی جانب سے کسی بھی کارروائی کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران کے درجنوں اہم مقامات کو نشانے پر رکھنے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں کسی بھی قسم کی کارروائی کے لیے امریکی کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں۔
نیشنل آسٹریلین بینک میں اہم عہدے پر فائض رے ایٹرل نے کہا کہ آنے والے دنوں میں عالمی سیاسی تناؤ میں اضافے کا اندیشہ ہے جس سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔
دوسری جانب 'سونا'، جو بحرانی حالات میں محفوظ ترین اثاثہ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے جہاں 2013 کے بعد سے سونے کی قیمتیں بلند ترین سطح پر نہیں پہنچ چکی تھیں اور موجودہ صورتحال میں ڈالر کے مقابلے میں جاپانی ین کی قیمتیں بھی 3ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی پر قائم، ’بڑی کارروائی‘ کا انتباہ
ٹریڈر اسٹیفن انز نے کہا کہ کوئی بھی نئے سال کا آغاز اس طرح کی خراب صورتحال کے ساتھ نہیں چاہتا تھا اور چین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدے کے اعلان کے بعد سرمایہ داروں کو سازگار حالات کی توقع تھی لیکن موجودہ صورتحال میں عالمی اسٹاک مارکیٹ ہیجانی کیفیت سے دوچار ہے۔
وال اسٹریٹ میں ایکویٹی مارکیٹس میں بھی خسارے کا رجحان دیکھا گیا جہاں تین انڈیکس ریکارڈ بلندی سے نیچے گر گئے جبکہ امریکی فوج یا تنصیبات پر ممکنہ ایرانی حملے کے پیش نظر خلیجی تعاون کونسل کی تمام 7 اسٹاک ایکسچینجز میں بھی گراوٹ کا رجحان دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 'ایرانی کمانڈر پر حملے میں امریکا نے سعودی عرب سے مشاورت نہیں کی'
عرب ممالک جیسے کویت، بحرین اور قطر میں امریکی اڈے موجود ہیں جبکہ سعودی عرب میں بھی سیکڑوں کی تعداد میں امریکی فوجی موجود ہیں۔
ایکویٹی مارکیٹ گرنے کے اثرات ایشیا تک بھی پہنچ گئے جہاں ٹوکیو اور سنگاپور کی مارکیٹ میں تنزلی کا رجحان دیکھا گیا البتہ شنگھائی کی مارکیٹ مستحکم رہی۔