• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

لیبیا: ملٹری اکیڈمی میں حملہ 30 افراد ہلاک

شائع January 5, 2020 اپ ڈیٹ January 6, 2020
طرابلس میں ہونے والے حملے میں 33 افراد زخمی بھی ہوئے—فوٹو:اے ایف پی
طرابلس میں ہونے والے حملے میں 33 افراد زخمی بھی ہوئے—فوٹو:اے ایف پی

لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں واقع ملٹری اکیڈمی میں حملے سے کم ازکم 30 افراد ہلاک اور دیگر 33 زخمی ہوگئے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لیبیا کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ ملٹری اکیڈمی میں حملہ رات گئے ہوا۔

طرابلس میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت (جی این اے) قائم ہے جس کوگزشتہ برس اپریل سے کمانڈر خلیفہ حفتر کی سربراہی میں عسکری گروپ لیبیا نیشنل آرمی (ایل این اے) کے حملوں کا سامنا ہے۔

رپورٹس کے مطابق طرابلس اور اطراف میں گزشتہ چند ہفتوں سے حملوں میں شدت آگئی ہے جبکہ حکومت ترکی کے درمیان معاہدوں کے بعد کشیدگی میں مزید اضافے کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ترک پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے لیبیا میں ترکی کے فوجی بھیجنے کی منظوری دیتے ہوئے صدر رجب طیب اردوان کا اس کا اختیار دیا تھا۔

مزید پڑھیں:عرب لیگ کی لیبیا میں فوج بھیجنے کیلئے ترک پارلیمنٹ کی منظوری کی مذمت

جی این اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ الحدبہ فوجی کیمپ میں ایل این اے نے حملہ فضائی کارروائی کی لیکن ایل این اے نے اس دعویٰ کو مسترد کردیا۔

لیبیا کے وزیرصحت حامد بن عمر کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں اور زخمیوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جبکہ ایمبولینس سروس کے ترجمان اسامہ علی کا کہنا تھا کہ لاشوں کو جائے وقوع سے منتقل کیا جارہا ہے۔

وزارت خارجہ نے خلیفہ حفتر اور ان کے ساتھیوں کو جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عالمی کریمنل کورٹ بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے ان جرائم پر بحث کی جائے۔

لیبیا کی حکومت کی حامی قطر نے اس حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہو سکتا ہے۔

ترکی نے بھی طرابلس میں حملے کی مذمت کی اور کہا کہ عالمی برادری کو جنگ بندی کے لیے مداخلت کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ترک صدر کا لیبیا کی مدد کیلئے اپنی فوج بھیجنے کا اعلان

ترک وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘عالمی برادری کے لیے ضروری ہے کہ وہ خلیفہ حفتر کو ملنے والے بیرونی تعاون کو ختم اور لیبیا میں ان کے حملوں اور جنگ بندی ے لیے اقدامات کرے’۔

لیبیا میں موجود اقوام متحدہ کے سپورٹ مشن نے بھی اس حملے کی مذمت کی اور بیان میں کہا کہ‘بڑھتی ہوئی کشیدگی سے لیبیا میں صورت حال مزید خراب ہوجائے گی اور سیاسی عمل کی بحالی کے لیے بھی خطرات ہوں گے’۔

طرابلس حکومت نے بیان میں کہا کہ حملے کے جواب میں ایل این اے کے الوطیہ ایئر بیس پر فضائی کارروائی کی گئی جو طرابلس کے جنوب مغرب میں 159 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق خلیفہ حفتر کی فورس کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈرون کارروائیوں میں ان کے 4 جنگجووں مارے گئے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دو روز قبل لیبیا میں تمام فریقین سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا تھا کہ دسمبر کے اوائل میں طرابلس میں شیلنگ سے 11 شہری جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد اسکول اور ہسپتالوں کو بند کردیا گیا۔

مزیدپڑھیں:ترکی- طرابلس معاہدے: عرب لیگ کا لیبیا میں 'بیرونی مداخلت' روکنے پر زور

خیال رہے کہ لیبیا میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے معمر قذافی کی حکومت کو 2011 میں شروع ہونے والی تحریک 'عرب بہار' کے دوران اقتدار سے الگ کیا گیا تھا۔

سابق حکمران معمر قذافی کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد لیبیا میں خانہ جنگی شروع ہوئی تھی اور مختلف گروپس آپس میں لڑنے لگے تھے جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور طرابلس میں عالمی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے خلاف مسلسل حملے کیے جارہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024