• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ملک بھر سے مزید 5 پولیو کیسز کی تصدیق

شائع January 4, 2020 اپ ڈیٹ July 17, 2020
خیبر پختونخوا سے ایک، سندھ اور بلوچستان سے 2،2 کیسز کی تصدیق ہوئی — فائل فوٹو/اے پی
خیبر پختونخوا سے ایک، سندھ اور بلوچستان سے 2،2 کیسز کی تصدیق ہوئی — فائل فوٹو/اے پی

پاکستان میں پولیو کے 5 نئے کیسز سامنے آگئے ہیں جس کے بعد سال 2019 کے پولیو کیسز کی کل تعداد 128 تک جاپہنچی ہے۔

نئے سامنے آنے والے کیسز میں صوبہ خیبر پختونخوا سے ایک، بلوچستان اور سندھ سے 2، 2 شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت نے بیان جاری کرتے ہوئے ضلع لکی مروت کے علاقے سرائے نورنگ سے نئے کیس کی تصدیق کی۔

بیان میں بتایا گیا کہ 22 دسمبر کو بچے سے نمونے لے کر تصدیق کے لیے لیبارٹری بھیجے گئے تھے جس کی رپورٹ میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ’سال 2019 میں خیبر پختونخوا میں سامنے آنے والے پولیس کیسز کی کل تعداد 89 ہوگئی ہے‘۔

مزید پڑھیں: سال 2019 کے پولیو کیسز کی تعداد 123 تک جاپہنچی

انہوں نے مزید کہا کہ ’2020 کی پہلی 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز 13 جنوری سے کیا جائے گا‘۔

دوسری جانب بلوچستان کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر حکام کے مطابق ضلع قلعہ عبداللہ اور جعفر آباد سے 2 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

حکام کا کہنا تھا کہ قلعہ عبداللہ کے علاقے چمن میں 6 سال کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ علاقے میں پولیو وائرس کی پھیلاؤ کی وجہ سے بچہ وائرس سے متاثر ہوا۔

اس کے علاوہ جعفر آباد کے علاقے استہ محمد میں بھی 16 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

حکام کے مطابق دونوں کیسز گزشتہ سال کے ہیں، وائرس میں مبتلا دونوں متاثرہ بچوں کے مطلوبہ نمونے دسمبر کو ٹیسٹ کے لیے بھجوائے گئے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد سال 2019 میں بلوچستان میں پولیو وائرس کے کیسز کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اور خیبرپختونخوا میں پولیو کے مزید 4 کیسز سامنے آگئے

علاوہ ازیں سندھ کے ضلع میر پور خاص اور قمبر کے علاقے میں پولیو وائرس سے متاثرہ 2 نئے کیسز سامنے آئے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل خیبر پختونخوا اور سندھ سے پولیو کے 6 کیسز سامنے آئے تھے۔

قومی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’سال 2020 کا آغاز ہونے کے باوجود مزید ایک ماہ تک سامنے آنے والے کیسز 2019 کی فہرست میں شامل کیے جاسکتے ہیں کیونکہ کسی سال میں پولیو کیس کا اندراج وائرس کی تصدیق ہونے کی تاریخ کے بجائے ٹیسٹ کے لیے نمونے لینے کے تاریخ سے ہوتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیو وائرس کے متحرک ہونے کے لیے کم از کم 3 ہفتوں کا وقت درکار ہوتا ہے، لہٰذا نمونے لینے کے 3 ہفتوں بعد پولیو کیس کی تصدیق ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’یہ عین ممکن ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں تک ہم 2019 کے مزید پولیو کیسز کی تصدیق کریں‘۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2018 میں پولیو کے صرف 12 کیس رپورٹ ہوئے تھے جبکہ 2017 میں 8 پولیو کیسز منظر عام پر آئے تھے۔

30 دسمبر کو وزارت قومی صحت کے انسداد پولیو پروگرام نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیو پروگرام گزشتہ 6 ماہ میں کئی تنازعات کا سامنا کرنے کے بعد آخر کار اپنی 'درست سمت پر گامزن' ہے۔

انسداد پولیو پروگرام نے دعویٰ کیا تھا کہ دسمبر میں انسداد پولیو مہم کے دوران 100 فیصد سے زائد بچوں کو ویکسین پلائی گئی اور ملک بھر میں 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کے ہدف کے مقابلے میں 4 کروڑ 39 بچوں کو ویکسین پلائی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024