مقبوضہ کشمیر میں محبوبہ مفتی کی بیٹی نظر بند، 3 نوجوان شہید
مقبوضہ جموں و کشمیر کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی زیر حراست سربراہ و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو نظر بند کردیا گیا جبکہ قابض بھارتی فوج کی کارروائی میں 3 نوجوان شہید ہوگئے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق التجا مفتی نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے دادا اور سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی چوتھی برسی کے موقع پر ان کی قبر پر جانا چاہتی تھیں، انہوں نے اس سلسلے میں اجازت کے لیے اپنے ذاتی سیکیورٹی افسر اور ڈرائیور کو انتظامیہ کے پاس بھیجا لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی۔
مفتی محمد سعید کی قبر ضلع اننت ناگ کے علاقے بیج بہارا میں موجود ہے۔
التجا مفتی نے کہا کہ 'مجھے گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے اور کہیں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔'
انہوں نے سوال اٹھایا کہ 'کیا ایک پوتی کا اپنے دادا کی قبر پر جانا جرم ہے؟ کیا انتظامیہ یہ سمجھتی ہے کہ میں پتھراؤ یا احتجاج کے لیے جارہی تھی؟'
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں شٹ ڈاؤن سے ایک ارب ڈالر کا نقصان
دوسری جانب بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے مقبوضہ وادی میں 3 نوجوانوں کو شہید کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے ضلع راجوڑی کے علاقے نوشہرہ میں مبینہ طور پر محاصرہ کر کے کیے جانے والے سرچ آپریشن کے دوران نوجوانوں کو شہید کیا۔
دو روز قبل اسی علاقے میں ایک حملے میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت (آرٹیکل 370) کو ختم کردیا اور جموں کشمیر کی تنظیمِ نو سے متعلق نیا قانون منظور کرلیا تھا۔
بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے ساتھ ہی ہزاروں افراد کو قید کرکے، ان کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کرکے خطے کو لاک ڈاؤن کردیا تھا اور ساتھ ہی مواصلاتی روابط بھی معطل کردیے تھے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر بھارتی حکومت سے جواب طلب
آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد نریندر مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس غیر معمولی اقدام کا مقصد مقبوضہ وادی کو ’ایک مرتبہ پھر جنت نظیر‘ بنانا ہے۔
تاہم کشمیری عوام بھارتی حکومت کے اس اقدام سے برہم ہیں جس کے باعث روزانہ احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، تاجر اپنے کاروبار کھولنے سے گریزاں جبکہ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں