پی ٹی آئی پنجاب حکومت کی 2019 کی کارکردگی، مسلم لیگ (ن) کا وائٹ پیپر
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پنجاب حکومت کی 2019 کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پورے سال مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کو تاریخی عروج ملا اور حکومتی اخراجات میں 200 فیصد اضافہ ہوا۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے جنرل سیکریٹری اویس احمد خان لغاری اور ترجمان عظمیٰ بخاری کی جانب سے وائٹ پیپر جاری کیا گیا۔
انہوں نے بیان میں کہا کہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات اور مہنگے ٹیسٹوں کو ختم کر دیا گیا، معیاری اور اچھی تعلیم غریب کے بچوں کی پہنچ سے دور ہو گئی۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ 2019 میں مہنگائی، بے روزگاری اور غربت اپنے تاریخی عروج پر رہی جبکہ پنجاب حکومت اشیائے خور و نوش کی قیمتوں کو قابو کرنے میں بری طرح ناکام رہی۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب، سندھ، بلوچستان کی بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پراکھاڑ پچھاڑ
سابق حکمران جماعت نے کہا کہ حکومتی ذرائع آمدن میں اضافے کے بجائے اخراجات میں 200 فیصد اضافہ ہوا، عام آدمی کی کم از کم اجرت وہی رہی لیکن مہنگائی میں 200 سے 250 فیصد اضافہ ہوا۔
پنجاب حکومت کی کارکردگی کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک سال میں چینی کی قیمت 45 روپے سے 80 روپے تک پہنچ گئی، آٹے کی فی بوری میں ایک سو روپے سے زائد اور گھی کی قیمت میں 30 سے 40 روپے تک اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹماٹر، پیاز، لہسن اور ادرک کی قیمت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا اور ٹماٹر 300 روپے فی کلو فروخت ہوتے رہے۔
دیگر شعبوں پر صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 8 ہزار روپے میں فروخت ہونے والی اینٹ 12 ہزار میں فروخت ہورہی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب نے کہا کہ بزدار حکومت کے ایک سال میں لنڈے کے کپڑوں کی قیمت میں دو گنا اضافہ ہوا جبکہ کفایت شعاری کا نعرہ صرف تقریروں تک ہی محدود رہا، وزرا اور مشیروں کے لیے نئی گاڑیاں خریدنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کردیے گئے۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ہیلی کاپٹر پر 4 کروڑ سے زائد خرچ کر دیے گئے۔
ملک کے سب سے بڑے صوبے میں سال بھر میں ہونے والے جرائم کی شرح بتاتے ہوئے مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پنجاب میں 2019 کے دوران جرائم کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا اور ہر منٹ میں 150وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ جرائم کی شرح میں لاہور سرفہرست، راولپنڈی دوسرے اور ملتان تیسرے نمبر پر رہا۔
مزید پڑھیں:عمران خان کا عثمان بزدار کو اچھے کاموں کی تشہیر کا مشورہ
مسلم لیگ (ن) پنجاب نے کہا کہ صوبے میں روازانہ 150 سے 200 گاڑیاں، 500 سے 600 موٹر سائیکل اور 3 ہزار سے زائد موبائل فون چھینے گئے اور 2018 کے مقابلے میں 2019 میں پنجاب میں جرائم کی شرح میں مجموعی طور پر17فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں تیزاب گردی اور تشدد سمیت دیگر واقعات میں 3 ہزار سے زائد خواتین نشانہ بنیں جبکہ پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق پنجاب بھر میں ایک سونوے خواتین قتل ہوئیں۔
اپوزیشن جماعت کے وائٹ پیپر کے مطابق پنجاب میں دفاتر اور دیگر مقامات پر ہراساں کرنے کے 3 ہزار 405 واقعات رپورٹ ہوئے۔
کرپشن کا حوالہ دیتے ہوئے وائٹ پیپر میں نشان دہی کی گئی ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب میں 17 ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی ہوئی اور یہ کرپشن سیکریٹری داخلہ، اسپیشل برانچ، چائلڈ پروٹیکشن، فرانزک ایجنسی اور جیل کے محکمے میں ہوئی۔
بچوں سے زیادتی کے واقعات پر کہا گیا ہے کہ پنجاب میں ستمبر 2019 تک بچوں سے زیادتی کے کل ایک ہزار 24 مقدمات رجسٹر ہوئےجن میں صرف لاہور میں ستمبر 2018 سے مارچ 2019 تک بچوں سے زیادتی کے 152 مقدمات رجسٹر ہوئے۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کا کہنا تھا کہ بزدار حکومت نے پنجاب میں افسروں کے تبادلوں کے منفرد ریکارڈ قائم کیے اور پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار 16 ماہ میں 266 افسروں کے تبادلے کیے گئے ہیں حالانکہ پنجاب حکومت نے پالیسی بنائی تھی کہ ایک عہدے پر کم از کم ایک سال تک افسر تعینات رہے گا مگر بزدار حکومت اپنی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کر پائی۔
یہ بھی پڑھیں:عثمان بزدار کی جگہ لینے کے خواہشمند اگلے 4 برس انتظار کریں، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت میں سیکریٹری، کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی پی اوز کے تبادلے آئے روز ہوتے رہتے ہیں، سیکریٹری ہایئر ایجوکیشن 6 بار، سیکریٹری صحت 3 بار، سیکریٹری پراسیکیوشنز 2 بار اور سیکریٹری اسکولز 4 بار تبدیل ہوئے۔
پنجاب کی بیوروکریسی میں تبادلوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیکریٹری سروسز 4 بار، سیکریٹری انڈسٹریز 3 بار تبدیل، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، ایکسائز اور خوراک سیکریٹریز کے تین تین بار تبادلے ہوئے۔
مسلم لیگ (ن) کا وائٹ پیپر کہتا ہے کہ ایک سال کے دوران کمشنر راولپنڈی، کمشنر ملتان اور کمشنر گوجرانوالہ کے دو دو بار تبادلے ہوئے، ڈپٹی کمشنر بہاولنگر، بہاولپور، ڈی جی خان، فیصل آباد، ساہیوال، سیالکوٹ، پاکپتن کے تین تین بار تبادلے ہوئے۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعت کے مطابق 2019 میں کمشنر ڈی جی خان 4 بار، ڈی جی پی ایچ اے 3 بار، کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز اور ایم ڈی بھی 2 سے 3 بار تبدیل ہو ئے، ایک افسر کو تین بار یا پھر بعض افسروں کو 9 بار بھی تبدیل کیا جاچکا ہے۔