• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بلاول بھٹو کی پیشکش پر ہماری پارٹی سوچ سکتی ہے، وسیم اختر

شائع December 30, 2019
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے اتحاد کراچی کے حوالے سے ہوا تھا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے اتحاد کراچی کے حوالے سے ہوا تھا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے تعلق رکھنے والے میئر کراچی وسیم اختر نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے وفاق حکومت گرانے میں ساتھ دینے کی صورت میں سندھ میں وزارتیں دینے کی پیش کش کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری پارٹی اس پر سوچ سکتی ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران میئر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ‘ہماری پارٹی ہوسکتا ہے اس پر بیٹھے اور تبادلہ خیال کرے کہ آگے کیا کیا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ کسی کا انفرادی معاملہ نہیں ہے’۔

بلاول بھٹو کی کراچی میں ترقیاتی کام کے حوالے سے مذکورہ پیش کش پر ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہماری پارٹی اور رابطہ کمیٹی اس پر سوچ سکتی ہے’۔

قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ کراچی میں ترقی ہو کیونکہ یہاں پورے پاکستان کے ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے لوگ آکر بستے ہیں لیکن ہمیں اپنی ضرورت کے مطابق وسائل نہیں دیے جاتے ہیں جس کے لیے ہمیں وفاق سے اپنا حصہ چھیننا پڑے گا'۔

مزید پڑھیں:'ایم کیو ایم وفاقی حکومت گرانے میں ساتھ دے، سندھ میں وزارتیں دینے کو تیار ہیں'

کراچی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کے متعارف کردہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے طریقہ کار پر چلنے کی کراچی میں بہت صلاحیت ہے، لہٰذا ہمیں مل کر سوچنا ہوگا کہ ہم کیسے کراچی کے لیے کام کرسکتے ہیں۔

لانڈھی اور کورنگی میں منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دوران خطاب میں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں اپنے پرانے ساتھیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جو ظلم کراچی کے ساتھ ہورہا ہے اسے روکا جاسکتا ہے، (اس کے لیے) وفاقی حکومت سے اتحاد کو ختم کریں اور عمران کی حکومت کو گرادیں'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ جتنی وزارتیں وفاق میں ایم کیو ایم کے پاس ہیں ہم انہیں سندھ میں دینے کے لیے تیار ہیں بس شرط یہ ہے کہ عمران کو گھر بھیج دیں، اس صوبے کو اس کا حصہ دلوا دیں ہم ساتھ مل کر اس صوبے کو ترقی دلوا سکتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'امید ہے آج نہیں تو کل ان کو یہ فیصلہ لینا پڑے گا، پاکستان کو بچانا پڑے گا اور نیا پاکستان ختم کرنا پڑے گا'۔

شبلی فراز کا ردعمل

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے بلاول بھٹو کے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس لگتا ہے کہ سندھ حکومت خطرے میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو ایم کیو ایم کو لالچ دیکر مفادات کی سیاست کر رہے ہیں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ‘بلاول بھٹو، ایم کیو ایم پاکستان کو لالچ دے کر مفادات کی سیاست کر رہے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کی سیاسی پوزیشن مضبوط نہیں ہے اور خود کو مضبوط کرنے کے لیے سہارا ڈھونڈ رہی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں 15سال قبل تعمیر کی گئی 6منزلہ عمارت زمین بوس

ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے اتحاد پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد وزارتوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ اصولوں کی بنیاد پر ہے اور ایم کیو ایم ایک مضبوط اتحادی جماعت کی طرح ہمارے ساتھ کھڑی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم اور ہمارے درمیان کوئی غلط فہمی یا مسائل نہیں ہیں اور یم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کراچی اور پورے ملک کی بہتری کے لیے چلتا رہے گا’۔

ایم کیو ایم پاکستان کے وفاقی وزرا کی جانب سے اس حوالے سے کوئی وضاحت تاحال نہیں آئی۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ میئر کراچی نے پی ٹی آئی کی جانب سے کراچی کو نظرانداز کرنے کی شکایت کی ہو اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ وہ اس کا اظہار کرچکے ہیں

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024