ایران کا زیر حراست ماہر تعلیم کے معاملے پر فرانس کے خلاف شدید ردعمل
ایران نے قومی سلامتی کے امور میں سازش کے الزام میں گرفتار خاتون ماہر تعلیم اور دیگر افراد کے حوالے سے فرانس کے احتجاج کو اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل کا اظہا کردیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجما عباس موسوی کا کہنا تھا کہ ‘فرانس کی وزارت خارجہ کا ایرانی شہری کے حوالے سے بیان مداخلت کا ایک قدم ہے اور ہم ان کی درخواست کو قانونی نہیں سمجھتے ہیں’۔
گرفتار خاتون فریبا عادلخوا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘زیر تفتیش ایرانی شہری ہے اور انہیں جاسوسی کے الزام پر گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے وکیل کو کیس کی تفصیلات کا علم ہے جس کی تفتیش کی جارہی ہے’۔
رپورٹس کے مطابق فرانس نے دو روز قبل ہی ایران کے سفیر کو طلب کرکے ایرانی نژاد فرانسیسی شہری فریبا عادلخوا اور دوسرے ماہر تعلیم رولینڈ مارشل کی گرفتاری پر احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ناقابل برداشت ہے۔
فرانس اور ایران ایک ایسے موقع پر آمنے سامنے آگئے ہیں جب فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن تازہ واقعات سے ان کوششون کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں فریبا عادلخوا اور مارشل کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان تک قونصلر رسائی دی جائے۔
جواب میں عباس موسوی نے کہا کہ ‘رولینڈ مارشل کو قومی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے اور نہیں متعدد مرتبہ قونصلر رسائی دی گئی ہے اور ان کے وکیل بھی عدالت کے معاملات میں شریک ہیں’۔
ایران کے امور کے ماہر سمجھے جانے والے پیرس کے تھنک ٹینک سائنسز پو کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ فریبا عادلخوا کو جاسوسی کے الزام گرفتار کیا گیا جس کی تصدیق رواں برس جولائی میں ہوئی تھی۔
فریبا عادلخوا کے ساتھی رولینڈ مارشل کے وکیل کے مطابق ان کے موکل کو فریبا سے ملاقات کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
ایران میں زیرحراست ماہرین تعلیم کے حامیوں کا رواں ہفتے کہنا تھا کہ فریبا عادلخوا اور دیگر قید ماہرین تعلیم نے غیرمعینہ مدت تک بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے ایرانی سفیر کو واضح کردیا ہے کہ فریبا اور دیگر کے حوالے سے گہری تشویش ہے کیونکہ انہوں نے بھوک ہڑتال بھی شروع کردی ہے۔
ایران میں اس سے قبل برطانیہ کی شہریت حاصل کرنے والے متعدد افرادکو جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا تھا اور انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔