افغانستان: طالبان کے حملے میں مقامی ملیشیا کے 17 ارکان ہلاک
افغانستان کے شمالی صوبے تخار میں طالبان کے حملے میں مقامی ملیشیا کے 17 جنگجو ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق تخار کے گورنر کے ترجمان جاوید ہجری کا کہنا تھا کہ یہ حملہ بظاہر مقامی ملیشیا کے کمانڈر کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا لیکن وہ موقع سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
افغانستان میں مقامی ملیشیا مضافاتی علاقوں میں سرگرم ہوتی ہیں یا پھر وزارت دفاع یا داخلہ کے زیر انتظام کام کرتی ہیں۔
اے پی کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ کیا اور یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب طالبان نے کہا تھا کہ عارضی طور پر جنگ بندی موثر ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:افغانستان: طالبان کے حملے میں امریکی فوجی ہلاک
طالبان نے اس سے قبل جنگ بندی کے لیے افغان حکومت کی پیش کش کو ٹھکرا دیا تھا تاہم 2018 میں عیدالفطر کے دوران تین روز کے لیے جنگ بندی پر ہانمی بھری تھی۔
موجودہ 10روزہ جنگ بندی کے حوالے سے طالبان عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس دوران امریکا کے ساتھ امن معاہدے پر بھی دستخط ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی شوریٰ اس وقت جنگ بندی کے لیے امریکا کی تجویز کو قبول یا مسترد کرنے پر غور کررہی ہے۔
یاد رہے کہ طالبان 23 دسمبر کو کابل میں امریکی فوج بیس میں حملے کے دوران ایک امریکی فوجی ہلاکت کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں کئی امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے۔
اس سے قبل ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے مذاکرات ایک ایسے مرحلے پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا جب حتمی معاہدے پر دستخط ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا اس کی وجہ بھی طالبان کے حملے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت تھی۔
طالبان اور امریکا کے درمیان طویل خاموشی کے بعد دوبارہ مذاکرات بحال ہوئے ہیں لیکن اسی دوران ایک اور حملے میں امریکی فوجی کو مارا گیا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کے بارے میں کہا تھا کہ ’جنگجوؤں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب افغان صوبے قندوز کے ضلع چاردرہ میں دھماکا خیز مواد سے امریکی گاڑی اڑائی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کے نتیجے میں امریکی اور افغان فوجی زخمی بھی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان: کابل میں آپریشن کے دوران امریکی فوجی ہلاک
امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد رواں برس افغانستان میں امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 20 ہوگئی ہے۔
ان ہلاکتوں کے باعث 2014 کے اختتام پر فوجی آپریشنز سرکاری طور پر ختم ہونے کے بعد سے لے کر اب تک 2019 امریکی فوجیوں کے لیے مہلک ترین سال رہا ہے۔
ہلاکتوں کی مذکورہ تعداد افغانستان کے اکثر حصوں میں سیکیورٹی کی بدستور خراب صورت حال کی نشاندہی کرتی ہے۔
اکتوبر 2001 میں امریکا کی جانب سے شروع کی گئی جنگ میں اب تک افغانستان میں 2400 کے قریب امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔