بھارتی زیادتیوں، ہندو قوم پرست ایجنڈے کو بے نقاب کرتے رہیں گے، شاہ محمود قریشی
اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی زیادتیوں اور ہندو قوم پرست ایجنڈے کو بے نقاب کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے سابق خارجہ سیکریٹریوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس میں بھارت کے متنازع اقدامات کے تناظر میں خطے کو لاحق خطرات سے متعلق تبادلہ خیال میں مذکورہ بیان دیا۔
مزیدپڑھیں: بھارت میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج، بزرگ نارویجن خاتون کو ملک چھوڑنے کا حکم
اجلاس میں شریک سابق خارجہ سیکریٹریز میں ریاض کھوکھر، سلمان بشیر، اعزاز چوہدری اور تہمینہ جنجوعہ شامل تھے۔
ممکنہ طور پر یہ ایک نیا مشاورتی فورم ہے کیونکہ دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا کہ اجلاس کے دوران پالیسی امور پر تبادلہ خیال کے لیے اس مشاورتی عمل کو جاری رکھنے کے لیے ایک سمجھوتہ طے پایا تھا۔
واضح رہے کہ حکومت نے اکتوبر میں سابق سفارتکاروں اور ماہرین تعلیم پر مشتمل ایک مشاورتی کونسل بھی تشکیل دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست کی مظاہرین کو جائیدادیں ضبط کرنے کی دھمکی
اس ضمن میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت اپنی داخلی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کررہا ہے جہاں نریندر مودی کی سرکار کے آمرانہ اور متعصبانہ اقدامات کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال گولہ باری کی وجہ سے پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے تھے۔
پچھلے چند روز سے بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو اور مواصلات کی بندش کو 144 دن ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے وادی کی اصل صورتحال سے متعلق معلومات کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں بھی مودی کو 'ہٹلر' سے تشبیہ دی جانے لگی
علاوہ ازیں وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کو اپنے تازہ مراسلے کے ذریعے کونسل کی توجہ بھارتی اقدامات سے امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کی طرف مبذول کرائی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مسلمان دشمنی اور ہندوتوا کے ایجنڈے نے بھارت کو تقسیم کردیا ہے جو شہریت ترمیمی قانون اور شہریوں کے قومی رجسٹر کے خلاف ملک گیر احتجاج سے ظاہر ہے۔
یہ خبر 28 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی