• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ایف آئی اے کا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹریٹ پر چھاپہ

شائع December 26, 2019
عطااللہ تارڑ نے میڈیا کو ایف آئی اے کے چھاپے سے آگاہ کیا—فوٹو:ڈان نیوز
عطااللہ تارڑ نے میڈیا کو ایف آئی اے کے چھاپے سے آگاہ کیا—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں قائم مرکزی سیکریٹریٹ میں چھاپہ مارا۔

مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطااللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کی چار رکنی ٹیم نے دفتر پر چھاپہ مارا جس میں ایک خاتون افسر بھی شامل تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی جانب سے یہ چھاپہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے جج ارشد ملک کے حوالے سے کی گئی پریس کانفرنس سے متعلق مواد کے لیے مارا گیا۔

ایف آئی اے کے چھاپے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ‘پہلے سے کوئی علم نہیں تھا جب یہ پہنچے تو اسٹاف کی طرف سے بتایا گیا یہ چھاپہ مارنے آئے ہیں تو میں نے کہا کہ جب تک وارنٹ نہیں دیکھتے تب تک اندر جانے نہیں دیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘وارنٹ دیکھنے کے بعد انہیں چھاپہ مارنے کی اجازت دی گئی’۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ جج ارشد ملک کے معاملے میں حکومت پارٹی بن گئی ہے حالانکہ ناصر بٹ نے لندن میں ہائی کمیشن کو متعدد مرتبہ مذکورہ ویڈیو کی تصدیق کرنے کی کوشش کی لیکن اس کو نہیں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘سپریم کورٹ نے خود کہا تھا کہ ارشد ملک نے عدلیہ کا سرشرم سے جھکادیا ہے’۔

یاد رہے کہ 6 جولائی 2019 کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کے دوران العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نواز شریف کے خلاف فیصلہ سنانے والے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ خفیہ ویڈیو سامنے لائی تھیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے جو ویڈیو چلائی تھی اس میں مبینہ طور پر جج ارشد ملک، مسلم لیگ (ن) کے کارکن ناصر بٹ سے ملاقات کے دوران نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس سے متعلق گفتگو کر رہے تھے۔

مریم نواز نے کہا تھا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے جج نے فیصلے سے متعلق ناصر بٹ کو بتایا کہ 'نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، فیصلے کے بعد سے میرا ضمیر ملامت کرتا رہا اور رات کو ڈراؤنے خواب آتے، لہٰذا نواز شریف تک یہ بات پہنچائی جائے کہ ان کے کیس میں جھول ہوا ہے‘۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے نے غیرقانونی احکامات ماننے سے انکار کیا تھا، وزیراعظم عمران خان انتقامی سیاست پر اتر آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ارشد ملک کے تمام تر حقائق روز روشن کی طرح عیاں ہیں، ارشد ملک کو تو آج تک کسی نے کچھ نہیں کہا، عمران احمد نیازی اور اس کی حکومت کا سارا زور مسلم لیگ (ن) پر چلتا ہے’۔

وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان صاحب ہم ڈٹے ہوئے ہوئے ہیں، آپ کی فسطائیت ، آپ کی انتقامی کارروائیوں اور آپ کی فاشسٹ سوچ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے’۔

عطااللہ تارڑ نے ناصر بٹ کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ ‘ناصر بٹ نے یہ موقف لیا تھا کہ میں پاکستان میں آکر پیش ہونے کو تیار ہوں لیکن سیکیورٹی دی جائے، اب عمران خان صاحب وہاں ان کووارنٹ گرفتاری دے دیں لیکن ویڈیونہ لیجیے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ناصر بٹ کتنی دفعہ ہائی کمیشن گئے لیکن ان کی ویڈیو نہیں لی گئی اور نہ فرانزک کروایا گیا حالانکہ معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ فرانزک کروایا جائے گا۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ‘مجھے کل 11 بجے کا نوٹس ہے اور میں پیش ہوں گے، کبھی اس چیز سے نہیں بھاگے اور پیش ہو کر اپنا بیان ڈٹ کر دیں گے’۔

مزید پڑھیں:جج ویڈیو اسکینڈل تحقیقات: ایف آئی اے نے مسلم لیگ (ن) کے 3 رہنماؤں کو طلب کرلیا

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی ضمانت پر رہائی و گرفتاری سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کی حکومت جس طرح مقدمات بناتی ہے، جس طرح رانا ثنااللہ کا مقدمہ بنایا، یہ جھوٹے کاغذ دکھا کر ہمارا میڈیا پر ٹرائل تو کرتے ہیں لیکن عدالت میں ان کے پاس دکھانے کو کچھ نہیں ہوتا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘شہباز شریف پر آشیانہ اور رمضان شوگر مل کیس میں بھی سپریم کورٹ میں دکھانے کو کچھ نہیں تھا، میاں نواز شریف کی حد تک جو کیس بنائے گئے لیکن اتنے بڑے بڑے دعوے کرنے کے باوجود اقامے پر نکالا گیا’۔

ڈپٹی سیکریٹری جنرل مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘یہ انتقامی کارروائی ہے، عمران خان کی یہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، ملک میں غربت، بے روزگاری اور قرضے بڑھ رہی ہیں لیکن قرضے بڑھ رہے اور ایک منصوبہ نہیں لگاسکے ہیں، معاملہ غربت سے بھوک کی طرف جارہا ہے اور کشمیر کے مسئلے پر انہوں نے کیا کیا’۔

ایف آئی اے کے چھاپے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے یہاں ایک آئی ٹی روم ہے اور ہمارا ریکارڈ ہوتا ہے جہاں ہمارے آلات موجود ہیں، جس میں الیکشن اور سیاسی حوالے سے ہماری جو دستاویزات تھیں اس کی ہارڈ ڈرائیو لے کر گئے ہیں’۔

'شہریار آفریدی معافی مانگیں'

عطااللہ تارڑ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘عمران خان کے وزیر بھی بے ضمر ہیں جو ہمیں ویڈیو اور فوٹیج کا فرق بتارہے ہیں، جب کلمہ پڑھ کر اور اللہ کا نام لے کرجھوٹ بولتے تھے اور کہتے تھے فوٹیج موجود مجھے جان اللہ کو دینی ہے’۔

مزید پڑھیں:منشیات کیس: رانا ثنااللہ کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

انہوں نے کہا کہ ‘میں یہ مطالبہ کرنا چاہتا ہوں کہ شہریار آفریدی اللہ تعالیٰ کے حضور بھی معافی مانگیں اور قوم سے بھی معافی مانگیں اور جب تک رانا ثنا اللہ کا ٹرائل مکمل نہیں ہوتا اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں’۔

وفاقی وزیر شہریار آفریدی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ الزامات لگاتے رہے ہیں جبکہ ثبوت ریکارڈ پر ہیں، یہ ٹرائل اس لیے نہیں چل سکا کیونکہ انہوں نے جو چالان جمع کروائے ہیں وہ نامکمل ہیں، یہ عمران خان کی فسطائیت کی انتہا ہوگئی ہے اور ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے’۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024