سورج گرہن سے وابستہ توہمات اور ان کی حقیقت
پاکستان، خلیجی ممالک سمیت دنیا کے کئی حصوں میں آج سورج گرہن کا نظارا دیکھا گیا اور اس کا سوشل میڈیا پر بھی خوب چرچا رہا۔
آج لگنے والا سورج گرہن مکمل نہیں بلکہ حلقہ نما (اینالر گرہن) تھا، جس کا مطلب ہے کہ چاند مکمل طور پر سورج کو چھپا نہیں سکا اور ایک دائرے کی شکل میں’ رنگ آف فائر‘ یا آگ کا دائرہ نظر آیا جس کے کنارے روشن تھے۔
یہ غیر معمولی اور تاریخی سورج گرہن ’البیڈو ایفیکٹ‘ کی وجہ سے اگست 1999 میں ہونے والے سورج گرہن سے یکسر مختلف تھا جب چاند نے مکمل طور پر سورج کو چھپا دیا تھا اور زمین پر اندھیرا چھا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں سورج کو گرہن لگ گیا
ماہرین فلکیات کے مطابق سورج گرہن سے مراد چاند کا گردش کرتے ہوئے ایسے مقام پر پہنچ جانا جہاں وہ بالکل زمین اور سورج کے درمیان آجائے جس کے نتیجے میں زمین تک سورج کی روشنی کی ترسیل جزوی یا مکمل طور پر تھوڑی دیر کے لیے رک جاتی ہے۔
سورج گرہن سے وابستہ دلچسپ توہمات
سورج گرہن فلکیاتی اعتبار سے گردش اجرام فلکی کے گردش کے دوران رونما ہونے والا معمول کا واقعہ جبکہ مذہبی اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی اہم نشانیوں میں سے ایک ہے۔
تاہم اس سے کئی توہمات بھی وابستہ ہیں، جس میں ایک یہ بھی ہے کہ سورج گرہن اقتدار منتقل ہونے سمیت عالمی سیاست میں بڑی تبدیلیاں لاسکتا ہے۔
اور دلچسپ بات یہ ہے کہ 1999 میں سورج کو لگنے والے مکمل گرہن کے بعد 2 ماہ کے عرصے میں ہی اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا۔
اس کے علاوہ اس کے علاوہ دیگر عقائد میں خوف کے خیالات شامل ہیں، قدیم چین میں لوگ سورج گرہن کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جگہ جمع ہو کر زور سے چیختے تھے، ان کا ماننا تھا کہ ایک بڑا سانپ چاند کھارہا ہے جسے شور کے ذریعے ڈرا کر روکنے کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ کچھ کا ماننا ہے کہ سورج گرہن کے دوران حاملہ خواتین کو کوئی کام نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی باہر نکلنا چاہیئے اس کے ساتھ تیز دھار والی اشیا سے دور رہنا چاہیے۔
ان توہمات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سورج گرہن کے دوران جراثیم آتے ہیں لہذا کھانے پینے کی تمام اشیا کو ڈھک کر یا فریج میں رکھا جاتا ہے۔
ایسے مواقع پر کچھ ممالک میں عام تعطیل کا اعلان بھی کیا جاتا ہے۔
اسی طرح 20 سال کے طویل عرصے بعد پاکستان میں نظر آنے والے سورج گرہن کے موقع پر لوگوں کی جانب سے عجیب و غریب افعال دیکھنے میں آئے اور کراچی کے ساحل پر انہوں نے اپنے ذہنی بیمار بچوں کو اس طرح ریت میں دبایا کہ صرف سر باہر رہا۔
ان افراد کا ماننا ہے کہ اس طرح کرنے سے بچوں کی بیماری دور ہوجائے تاہم سائنسی یا مذہبی اعتبار سے اس دعوے کی حقیقت ثابت نہیں۔
مذہب کی روشنی میں گرہن اور اس سے وابستہ توہمات کی حقیقت
اس حوالے سے معروف مذہبی عالم مفتی منیب نے قرآنی آیات اور واقعات کا حوالہ دے کر بتایا کہ '1400 سال قبل عرب میں بھی یہ عقیدہ تھا کہ گرہن کا تعلق کسی بڑی شخصیت کی موت و حیات سے ہے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کےمطابق سورج گرہن یا چاند گرہن کا تعلق کسی کی موت یا زندگی سے نہیں بلکہ یہ خدا تعالیٰ کے تشکیل کردہ نظام کے مظاہر ہیں'۔
مفتی منیب کا کہنا تھا کہ اس طرح کے توہمات مثلاً سورج گرہن کے طبعی اثرات حاملہ خواتین یا دیگر افراد پر مرتب ہوتے ہیں یہ غلط ہیں اور دین میں اس کی کوئی اصل موجود نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایمان والوں کو اس قسم کے توہمات پر یقین کرنے کے بجائے خود احتسابی اور آخرت کی فکر کرنی چاہیے اس کے علاوہ نماز کسوف کی ادائیگی کا اہتمام کرنا چاہیئے۔