برکینا فاسو: عسکریت پسندوں کے حملوں میں 31 خواتین سمیت 35 شہری ہلاک
اواگاڈوگو: مغربی افریقی ملک برکینا فاسو میں عسکریت پسندوں نے شمالی علاقے میں دہرے حملوں میں 31 خواتین سمیت 35 شہریوں کو ہلاک کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ کہا جارہا کہ حملے میں مارے گئے تمام افراد میں تقریباً سب خواتین ہی تھیں۔
مزیدپڑھیں: برکینا فاسو: مسجد پر حملہ 16 نمازی جاں بحق
واضح رہے کہ مذکورہ حملے گزشتہ 5 برسوں میں ہونے والے حملوں میں سب سے زیادہ خطرناک تصور کیے گئے اور ان شہریوں کی ہلاکت پر پورے ملک میں 2 روزہ سوگ کا اعلان کردیا گیا۔
علاوہ ازیں مقامی فوج نے بتایا کہ منگل کو صوبہ صوم میں اربنڈا شہر اور اس کے فوجی اڈے پر بیک وقت ہونے والے حملوں میں 7 فوجی اور 80 عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے۔
ساتھ ہی فوج نے یہ بھی بتایا کہ یہ حملہ 'غیر معمولی شدت' کا تھا۔
خیال رہے کہ مالی اور نائیجر کی سرحد سے متصل برکینا فاسو 2015 کے آغاز سے ہی عسکریت پسندوں کے حملوں کی زد میں ہے۔
برکینا فاسو کے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ 'دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ نے بیک وقت فوجی اڈے اور اربنڈا میں شہری آبادی پر حملہ کیا'۔
یہ بھی پڑھیں: برکینا فاسو: ہوٹل پر حملے میں28 افراد ہلاک
دوسری جانب برکینا فاسو کے صدر روچ مارک کرسچن کبور نے ٹوئٹ میں دفاعی اداروں اور سیکیورٹی فورسز کی 'بہادری اور عزم' کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 'اس وحشیانہ حملے کے نتیجے میں 35 شہری ہلاک ہوئے ، جن میں زیادہ تر خواتین تھیں'۔
حکومت کے ترجمان ریمس ڈینڈجینو نے کہا کہ ہلاک شدگان میں 31 خواتین تھیں، علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ 20 کے قریب فوجی اور 6 شہری زخمی ہوئے۔
دنیا بھر میں اس حملے کی مذمت کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف برکینا فاسو کی حمایت میں پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
برسلز میں یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'برکینا فاسو میں دہشت گردی سے ہم سب کو خطرہ ہے، تاہم یورپی یونین دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں افریقہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے'۔
ادھر نائیجر کے صدر مہمدادو اسوفو نے بھی اپنی 'یکجہتی' کا اظہار کیا اور 'تمام شہریوں اور فوجی متاثرین کے لیے تعزیت' کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: برکینا فاسو: فوجی مرکز، فرانس کے سفارت خانے پر حملے، متعدد ہلاک
برکینا فاسو کی فوج نے بتایا کہ درجنوں عسکریت پسندوں نے موٹرسائیکلوں پر کارروائی کی جبکہ انہیں پسپا کرنے کے لیے فضائی طاقت کا بھی استعمال کیا گیا، تاہم عسکریت پسندوں کو پیچھے دھکیلنے میں کئی گھنٹے لگے۔
علاوہ ازیں ابھی تک کسی گروپ نے فوری طور پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم برکینا فاسو میں عسکریت پسندوں کے حملوں کا الزام القاعدہ اور داعش پر عائد کیا جاتا ہے۔