پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں سورج کو گرہن لگ گیا
پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں آج (جمعرات کی) صبح سال 2019 کا آخری سورج گرہن دیکھا گیا۔
سورج گرہن کا آغاز کراچی میں صبح 7 بج کر 34 منٹ پر ہوا جو صبح 8 بج کر 34 منٹ پر عروج پر پہنچا اور دوپہر ایک بج کر 6 منٹ پر مکمل طور پر ختم ہوگا۔
علاوہ ازیں سورج گرہن کا نظارہ میانمار، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور بھارت کے کچھ حصوں میں بھی دیکھا گیا۔
سورج گرہن کے وقت اسلام آباد کی فیصل مسجد سمیت ملک کی بیشتر مساجد میں نمازِ کسوف ادا کی گئی۔
قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ محکمہ موسمیات نے بتایا تھا کہ سورج گرہن پاکستان بھر میں دیکھا جاسکا جو خاص طور پر کراچی اور گوادر میں واضح ہوگا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سورج گرہن ملک بھر میں دیکھا جاسکے گا جبکہ کراچی اور گوادر میں زیادہ نمایاں ہوگا۔
محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ سورج گرہن مشرقی یورپ، شمالی اور مغربی آسٹریلیا، مشرقی افریقا، بحرالکاہل اور بحر ہند اور ایشیا کے اکثر علاقے میں دیکھا جاسکے گا۔
سورج گرہن کے دوران لوگوں کو عام آنکھ سے سورج کی جانب نہ دیکھنے کی ہدایت کی گئی تھی کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں آنکھوں کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے یا بینائی بھی جاسکتی ہے۔
اس سلسلے میں محکمہ موسمیات نے پاکستان کے مختلف شہروں میں سورج گرہن کے اوقات کار کی تفصیل بھی جاری کیں تھیں:
کراچی میں سورج گرہن کا آغاز صبح 7 بج کر 34 منٹ ہوا جو 8 بج کر46 منٹ پر عروج کو پہنچا اور 10 بج کر 10منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صبح 7 بج کر 50 منٹ پر سورج گرہن کا آغاز ہوا جو 8 بج کر 57 منٹ پر عروج کو پہنچا اور 10 بج کر 15 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔
لاہور میں سورج گرہن کا آغاز صبح 7 بج کر 47 منٹ پر ہوا جو 8 بج کر 58 منٹ پر عروج کو پہنچا اور 10 بج کر 19 منٹ پر اختتام پذیر ہوا
مزید پڑھیں: سال کا آخری سورج گرہن پاکستان میں جزوی طور پر دیکھا جاسکے گا
پشاور میں صبح 7 بج کر 49 منٹ پر گرہن کا آغاز ہوا جو 8 بج کر 56 منٹ پر عروج کو پہنچا اور 10 بج کر 13 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔
کوئٹہ میں صبح 7 بج کر 39 منٹ پر سورج گرہن کا آغاز ہوا جو 8 بج کر 48 منٹ پر عروج کو پہنچا اور 10 بج کر 48 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔
گلگت میں 7 بج کر 55 منٹ پر سورج گرہن کا آغاز ہوا جو 9 بج کر ایک منٹ پر عروج کو پہنچا اور 10 بج کر 16 منٹ پر ختم ہوا۔
مظفرآباد میں سورج گرہن 7 بج کر 51 منٹ پر شروع ہوا، جو 8 بج کر 59 منٹ پر عروج کو پہنچنے کے بعد 10 بج کر 16 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 20 برس بعد سورج گرہن کا نظارہ کیا جارہا ہے اس سے قبل اگست 1999 میں سورج گرہن دیکھا گیا تھا۔
آج لگنے والا سورج گرہن مکمل نہیں بکہ بلکہ حلقہ نما (اینالر گرہن) ہے، جس کا مطلب ہے کہ چاند مکمل طور پر سورج کو چھپا نہیں سکے گا اور ایک دائرے کی شکل میں’ رنگ آف فائر‘ نظر آئے گا اور اس کے کنارے روشن ہوں گے۔
یہ غیر معمولی اور تاریخی سورج گرہن ’البیڈو ایفیکٹ‘ کی وجہ سے اگست 1999 میں ہونے والے سورج گرہن سے یکسر مختلف ہوگا۔
سورج گرہن کے دوران احتیاطی تدابیر
خلیج ٹائمز نے سورج گرہن کے دوران حفاطت سے متعلق معلومات شیئر کیں:
آنکھوں کی مناسب حفاظت کے بغیر کبھی بھی سورج کی جانب نہ دیکھیں
کسی بھی قسم کے سن گلاسز (سنگل یا ملٹی پیئرز)، یا فوٹوگرافک فلم سے بنے فلٹرز یا فوٹوگرافک فلٹرز کے کسی مجموعے، جیلاٹن فلٹرز، سی ڈی ایز، سی ڈی رومز یا اسموک گلاس سے سورج کو نہ دیکھیں، ان میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔
تفصیلی جانچ پڑتال کے بغیر کسی فلٹر کو ٹیلی اسکوپ میں فکس نہ کریں، اگر اس پر رگڑ، خراش، پِن ہولز ہیں یا اس حوالے سے کوئی شبہات ہیں تو اسے استعمال نہ کریں۔
سورج گرہن سے متعلق عقائد اور توہمات
واضح رہے کہ سورج گرہن سے کئی توہمات بھی وابستہ ہیں، اس حوالے سے کچھ کہنا ہے کہ سورج گرہن اقتدار منتقل ہونے سمیت عالمی سیاست میں بڑی تبدیلیاں لاسکتا ہے۔
پاکستان کے حوالے سے یہ یاد رہے کہ 1999 میں ہونے والے سورج گرہن کے 2 ماہ کے اندر حکومت گرگئی تھی۔
اس کے علاوہ دیگر عقائد میں خوف کے خیالات شامل ہیں، قدیم چین میں لوگ سورج گرہن کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جگہ جمع ہو کر زور سے چیختے تھے۔
ان کا ماننا تھا کہ ایک بڑا سانپ چاند کھارہا ہے جسے شور کے ذریعے ڈرا کر روکنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2018 میں کتنے چاند اور سورج گرہن ہوں گے؟
اس کے علاوہ کچھ کا ماننا ہے کہ سورج گرہن کے دوران حاملہ خواتین کو باہر نہیں جانا چاہیے اور تیز دھار والی اشیا سے دور رہنا چاہیے۔
ان توہمات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سورج گرہن کے دوران جراثیم آتے ہیں لہذا کھانے پینے کی تمام اشیا کو ڈھک کر یا فریج میں رکھا جاتا ہے۔
ایسے مواقع پر کچھ ممالک میں عام تعطیل کا اعلان بھی کیا جاتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی لوگ زندگی اور موت کا تعلق بھی سورج گرہن سے وابستہ کرتے ہیں لہذا اس موقع پر خصوصی عبادات بھی کی جاتی ہیں، جانور قربان کرتے ہیں یا صدقہ اور خیرات دی جاتی ہیں۔
علاوہ ازیں پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کی مساجد میں نمازِ کسوف بھی ادا کی جاتی ہے ۔