• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس ختم نہیں ہوا، ابھی بھی ملزم ہیں، شہریار آفریدی

شائع December 25, 2019
وزیر مملکت نے بتایا کہ گرفتاری کے 17 دن کے اندر فوٹیج سمیت تمام ثبوب متعلقہ ادارے کو فراہم کردیے تھے —فوٹو: ڈان نیوز
وزیر مملکت نے بتایا کہ گرفتاری کے 17 دن کے اندر فوٹیج سمیت تمام ثبوب متعلقہ ادارے کو فراہم کردیے تھے —فوٹو: ڈان نیوز

وزیر مملکت شہریار آفریدی نے منشیات اسمگلنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کی ضمانت کے بعد پہلی پریس کانفرنس میں واضح کیا ہے کہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکا جبکہ رانا ثنا اللہ کی ضمانت کے بعد تاثر دیا گیا کہ میں نے راہ فرار اختیار کرلی اور منشیات کیس ختم ہوگیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالت نے رانا ثنا اللہ کو ضمانت پر رہا کیا، منشیات کیس ختم نہیں ہوا، اس لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما ابھی تک ملزم ہیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع

شہریار آفریدی نے بتایا کہ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے 17 دن کے اندر فوٹیجز سمیت تمام ثبوت عدالت کو فراہم کردیے تھے۔

انہوں نے تردید کی کہ ‘میں کانفرنس میں لفظ ویڈیو نہیں بلکہ فوٹیج استعمال کیا تھا’۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے کے عوض ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

صوبائی دارالحکومت لاہور کی عدالت عالیہ میں جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثنااللہ کی منشیات برآمدگی کیس میں ضمانت کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔

اس ضمن میں آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے قدرے جذباتی انداز میں کہا کہ ‘خدا کے لیے یہ کام میرا یا آپ کا نہیں ہے، یہ عدالت کا کام ہے’۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ ‘میڈیا کو تصویر کے دونوں رخ دکھانے چاہئیں، میڈیا کی بہت بڑی اخلاقی ذمہ داری ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘رانا ثنا اللہ کیس کو میڈیا ٹرائل نہ بنائیں، کیا قوم اور میڈیا سانحہ ماڈل ٹاؤن بھول چکے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں پھر 14روز کی توسیع

انہوں نے کہا کہ ‘ماڈل ٹاؤن میں کس نے معصوم لوگوں کو گولیاں ماریں؟’

شہریار آفریدی نے کہا کہ ‘انسداد منشیات کا ادارہ بھرپور صلاحیت کا حامل ہے اور رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میری یا اے این ایف کی کسی سے کوئی ذاتی رنجش نہیں، قانون کی حکمرانی پر کسی صورت سودے بازی نہیں ہوگی’۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا دل سے احترام کرتے ہیں، میں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف لندن میں علاج نہیں بلکہ شاپنگ کررہے ہیں۔

شہریار آفریدی نے بتایا کہ قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں، اس پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا کی لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان سمیت پوری ٹیم کو اللہ کے بعد میڈیا نے عوامی شناخت دی۔

رانا ثنااللہ کے معاملے میں کب کیا ہوا؟

پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں، جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو اے این ایف نے گرفتار کرلیا

گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔

علاوہ ازیں رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس پر 20 ستمبر کو عدالت نے دیگر 5 ملزمان کی ضمانت منظور کرلی لیکن رانا ثنااللہ کی رہائی کو مسترد کردیا۔

بعد ازاں 6 نومبر کو انہوں نے نئے موقف کے ساتھ انسداد منشیات کی عدالت سے ضمانت کے لیے ایک مرتبہ پھر رجوع کیا تاہم 9 نومبر کو اس درخواست کو بھی مسترد کردیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے کے عوض ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024