آمدن سے زائد اثاثے: خورشد شاہ سمیت دیگر ملزمان کے خلاف ثبوت پیش کرنے کا حکم
سکھر کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ سمیت دیگر 18 ملزمان کے خلاف دائر آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں الزامات کا ثبوت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
صوبہ سندھ کے شہر سکھر کی احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی۔
واضح رہے کہ احتساب کے قومی ادارے نے پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ، ان کی 2 بیویوں۔ صاحبزادوں فرخ اور زیرک شاہ، ان کے داماد سمیت 18 افراد کے خلاف ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کیا تھا۔
مزید پڑھیں: خورشید شاہ کےخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس سماعت کیلئے منظور
مذکورہ ریفرنس پر آج سماعت کے دوران پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو ہسپتال سے ایمبولنس میں عدالت لایا گیا جبکہ ان کی بیگمات، صاحبزادے اور داماد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں سماعت میں نیب پراسیکیوٹر اور خورشید شاہ سمیت دیگر ملزمان کے وکلا نے مختصر دلائل دیے، اس دوران عدالت نے نیب کے تیار کردہ ریفرنس کا جائزہ بھی لیا۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے نیب کو آئندہ سماعت پر ملزمان پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 7 جنوری تک ملتوی کردیا۔
علاوہ ازیں عدالت میں پیشی کے موقع پر خورشید شاہ نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ملک میں جس طرح پارلیمان کو دھوکا دیا جارہا ہے یہ ملک اور ریاست کے لیے ٹھیک نہیں، اس پر سب کو سوچنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا دشمن جو کر رہا ہے وہ بہت خطرناک ہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ ہماری بات کوئی نہیں سن رہا اور نہ ہی ہم آج تک کسی ملک کو قائل کرسکیں نہ اپنے ساتھ ملا سکے۔
خورشید شاہ کے مطابق ملک میں اس وقت عوام کی نمائندگی نہیں ہے، عوام کی نمائندگی پارلیمان کرتی ہے مگر یہاں تو اسے ہی کمزور کیا جارہا ہے۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا پارلیمنٹ کو چلانے کی کوشش تک نہیں کی جارہی جو بہت فکر انگیز بات ہے، اس لیے سیاست دانوں کو مل بیٹھنا ہوگا اور سوچ سمجھ کر حل نکالنا ہوگا۔
واضح رہے کہ 18 ستمبر 2019 کو قومی احتساب بیورو نے قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: خورشید شاہ کی رہائی کا حکم 16 جنوری تک معطل
جس کے بعد ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا جبکہ بعدازاں اسے عدالتی ریمانڈ میں تبدیل کردیا گیا تھا لیکن دوران حراست طبیعت خرابی کے باعث خورشید شاہ کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا۔
17 دسمبر کو سکھر کی احتساب عدالت نے رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کی تھی۔
تاہم 18 دسمبر کو نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
جس کے بعد 23 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی رہائی کا حکم 16 جنوری تک معطل کردیا تھا۔