• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

پی آئی سی واقعہ: وزیراعظم کے بھانجے کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع

شائع December 24, 2019
پی آئی سی واقعے میں حسان نیازی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی—فائل فوٹو: فیس بک
پی آئی سی واقعے میں حسان نیازی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی—فائل فوٹو: فیس بک

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع کردی۔

خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے حسان نیازی کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔

تاہم عدالت میں سماعت کے دوران شادمان پولیس نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) واقعے کی تفصیلی رپورٹ عدالت کے طلب کرنے کے باوجود آج پیش نہیں کی۔

مزید پڑھیں: پی آئی سی واقعہ: وزیر اعظم کے بھانجے کی گرفتاری کیلئے پولیس کا دوسرا چھاپہ

اس موقع پر حسان نیازی کے وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے تاحال رپورٹ پیش نہیں کی جاسکی، حسان نیازی شامل تفتیش ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حسان نیازی پولیس سے مکمل تعاون کر رہے ہیں، لہٰذا ان کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کی جائے۔

بعد ازاں عدالت نے حسان نیازی کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 2 جنوری تک توسیع کردی اور انہیں اس تاریخ کو دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

قبل ازیں 20 دسمبر کو پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر مبینہ طور پر وکلا کے حملے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی نے 24 دسمبر تک ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی۔

خیال رہے کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر مبینہ طور پر حملہ کرنے والے 250 وکلا میں حسان نیازی کا نام بھی سامنے آیا تھا۔ ہسپتال پر حملوں اور پولیس پر پتھراؤ کے دوران حسان نیازی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد وہ رو پوش ہوگئے تھے۔ ان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے متعدد چھاپے مارے تھے تاہم گرفتاری عمل میں نہیں آسکی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی حملہ: 'صرف وزیراعظم کا بھانجا ہونے کی وجہ سے میڈیا ٹرائل کیا گیا'

خیال رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مبینہ طور پر وکلا نے ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی تھی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔

جس کے بعد پی آئی سی پر حملے کے بعد پولیس نے 81 وکلا کو گرفتار کرلیا تھا، لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متعدد وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے پی آئی سی پر حملے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی درخواست مسترد کردی تھی۔

شادمان پولیس نے 200 سے 250 وکلا کے خلاف کے 2 ایف آئی آرز درج کی تھیں جن میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ نمبر 7 شامل کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024